رپورٹ (CBN247)
دارالعلوم حقانیہ نوشہرہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خود کش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ ( س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 6 افراد شہید ہوگئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں ۔

مولانا حامد الحق مولانا سمیع الحق کے بیٹے اور دارالعلوم حقانیہ کے نائب مہتمم تھے۔ وہ مئی 1968 کو اکوڑہ خٹک نوشہرہ میں پیدا ہوئے، مولانا حامد الحق 2002 سے 2007 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے ، والد سمیع الحق کے قتل کے بعد مولانا حامد الحق جے یو آئی( س )کے سربراہ بنے تھے۔
دارالعلوم حقانیہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کے بعد دو بجے مسجد کے دروزاے پر دھماکہ ہوا جس میں کئی افراد شہید ہوئے ۔
دارالعلوم حقانیہ ۣۣۣجیسے عظیم دینی و علمی مرکز جہاں ہزاروں لوگ تعلیم پاتے ہیں اور اس وقت سالانہ تعطیلات کی بناء پر محدود طلباء تفسیر و حفظ کی تعلیم پانے میں مصروف عمل ہیں۔علاقہ بھر کے سینکڑوں لوگ یہاں نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں، مولانا حامد الحق حقانی کی رہائش گاہ کے سامنے والے مسجد دروزاے پر جب وہ نماز پڑھ کر نکل رہے تھے اس دوران دھماکہ ہوا ،دھماکہ انتہائی شدید تھا جس سے خوفناک آواز علاقہ بھر میں سنی گئی ۔
دیگر شہداء اور مزید تفصیلات وتحقیقات کے بعد ہی بتائی جاسکتی ہیں۔ دریں اثناء دارالعلوم حقانیہ کے مشائخ و اساتذہ مہتمم شیخ الحدیث مولانا انوارالحق ،مولانا حامد الحق حقانی کے فرزند مولانا عبدالحق ثانی ،ان کے بھائی مولانا راشد الحق ،مولانا اسامہ سمیع ،مولانا خزیمہ سمیع اور چچازاد بھائی مولانا عرفان الحق ،مولانا سلمان الحق ، مولانا لقمان الحق ،مولانا بلال الحق وغیرہ نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مجرموں کو فوری قرار واقعی سزا دلانے پر زور دیا۔

مولاناسمیع الحق کے خانوادے اور دارالعلوم حقانیہ کے جملہ اساتذہ و اراکین کے مشورے سے جنازہ کل صبح 11بجے اکوڑہ خٹک میں ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اوران کی تدفین مولاناسمیع الحق شہید کے پہلو اور اپنی والدہ کے قدموں میں کی جائے گی۔
قبل ازیں خیبر پختونخوا کے پولیس سربراہ ذوالفقار حمید نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک کی مسجد میں خودکش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی جبکہ آئی جی کے پی نے مزید بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔
مولانا حامد الحق کی زندگی پر ایک نظر
اکوڑہ خٹک خودکش دھماکے میں شہید نائب مہتمم دارالعلوم حقانیہ مولانا حامد الحق حقانی کا شمار پاکستان کے معروف دینی اسکالرز میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی سالوں تک جامعہ حقانیہ میں تدریس اور رہنمائی فراہم کی اور ان کے شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔شہید حامد الحق مولانا سمیع الحق شہید کے بڑے صاحبزادے تھے۔
مولانا حامد الحق حقانی کے دادا مولانا عبدالحق حقانی قومی اسمبلی کے رکن رہے اور وہ عملی سیاست میں سرگرم تھے جبکہ ان کے والد مولانا سمیع الحق ایوان بالا کے رکن رہے اور نئے مذہبی اتحادوں کے قیام کے حوالے سے انھیں ملکہ حاصل تھا۔
دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے قیام میں بھی ان کا بڑا کردار تھا جنہوں نے اس سے قبل 2001 میں امریکا کے افغانستان پر حملے کے بعد کے حالات میں دفاع افغانستان کونسل قائم کی تھی جس کے بعد کی شکل ایم ایم اے کی صورت میں دینی جماعتوں کے گروپ کے طور سامنے آئی۔مولانا حامد الحق حقانی نوشہرہ ہی سے 2002ء میں ایم این اے منتخب ہوئے اور 2007ء تک انہوں نے اس نشست سے اپنے حلقہ کی عوام کی نمائندگی کی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی دھماکے کی مذمت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں دھماکا کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے افسوسناک واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے ،وزیر اعلیٰ دفتر سے جاری پریس رلیز میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ واقعہ کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر مکمل رپورٹ پیش کی جائےجبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے افراد کو بروقت ریسکیو کرنے اور انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ عبادت گاہ میں معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانا بنانا غیر انسانی فعل ہے،اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،
دلخراش واقعہ میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

دوسری جانب پشاورقومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خودکش بم دھماکہ کی شدید مزمت کی اور اسے غیر انسانی فعل قرار دیتے ہوئے اس واقعہ میں جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی اور کہا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے دھماکہ میں مولاناحامد الحق سمیت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس اندوہناک واقعہ کو پوری قوم کیلئے لمحہ فکریہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ مسجد کے اندر ہونے والے اس درد ناک واقعہ پر پوری قوم افسردہ ہیں اور ان کی تمام ترہمدردیاں غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ معصوم افراد کو ٹارگٹ کرناانتہائی گھناؤنا فعل ہے اور اس واقعہ کاسخت نوٹس لینا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ہم بار بار حکومت کی توجہ امن و امان کے اس اہم مسئلے کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کیونکہ امن و امان کے پائیدار قیام کو یقینی بنانا وقت کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کا مقصد ملک میں امن و امان کی صورتحال مزیدخراب کرنا ہے۔انھوں نے اس سانحہ میں زخمی ہونے والے افرادکی جلد صحتیابی کیلئے دعا کرتے ہوئے غم زدہ خاندانوں کی بھرپور داد رسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ زخمیوں کو تمام تر طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔