لاہور میں سموگ کے باعث آنکھوں کی بیماریاں بڑھنے لگیں، تحقیق میں انکشاف

عروشہ قاضی

یونیورسٹی آف پشاور کے شعبہ ماحولیاتی علوم کی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سموگ کے باعث لاہور کے شہریوں میں آنکھوں کی خشکی (Dry Eye Disease – DED) کی شرح 51 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ تحقیق کے مطابق، فضا میں آلودگی خصوصاً PM2.5 ذرات آنکھوں کی نمی کو متاثر کر کے انہیں خشک اور حساس بنا رہے ہیں، جس سے دھندلا دکھائی دینا، جلن اور دیگر مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

یہ تحقیق مس عروشہ قاضی کی سربراہی میں کی گئی، جس میں 384 افراد کا ڈیٹا جمع کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ خواتین (55 فیصد ) جو مردوں (45 فیصد ) کی نسبت زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو اسپتالوں، اسکولوں اور دفاتر میں کام کرتے ہیں، وہ اس بیماری کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ 40 سے 60 سال کی عمر کے افراد میں بھی یہ بیماری عام پائی گئی۔

تحقیق مسے معلوم ہوا کہ اسپتالوں میں کام کرنے والے طبی عملے میں اس بیماری کی شرح 58 فیصد تک دیکھی گئی، جس کی ایک وجہ اسپتالوں میں بند ایئر سرکولیشن ہے، جو آنکھوں میں خشکی کا باعث بنتی ہے۔

سموگ آنکھوں کو کیسے متاثر کرتا ہے ؟

ماہرین کے مطابق، سموگ میں شامل زہریلے ذرات آنکھوں کے آنسوؤں کی تہہ میں داخل ہو کر نمی کو ختم کر دیتے ہیں، جس سے جلن، خارش اور سوجن جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر اس آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو مستقبل میں آنکھوں کی دیرپا بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔

ماہرین کی تجاویز

ماہرین نے سموگ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر تجویز کی ہیں ۔

عوامی آگاہی مہمات چلائی جائیں تاکہ لوگ سموگ کے آنکھوں پر اثرات سے باخبر ہوں ،فضا میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔ باہر نکلنے سے قبل عینک اور مصنوعی آنسو (Artificial Tears) کا استعمال کیا جائے اور شدید آلودگی والے دنوں میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کیا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہو چکا ہے، اور اس کی بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی شہریوں کی صحت کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔ حکومت اور عوام دونوں کو مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ آنکھوں کی بیماریاں ایک بڑا صحت عامہ کا مسئلہ بن سکتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے