امن کے قیام کیلئے باجوڑ قبائل کا الٹی میٹم: سات روز میں مطالبات منظور نہ ہوئے تو بڑے اقدامات ہوں گے

رپورٹ (CBN247)

باجوڑ میں قیامِ امن کے لیے قبائلی عمائدین، سیاسی قیادت اور مقامی عوام پر مشتمل آمن پاسون جرگہ نے ایک متفقہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ریاستی اداروں کو سات دن کی مہلت دے دی ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو قبائل شدید نوعیت کے. اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

مطالبات میں کہا گیا ہے کہ خار بازار، شنڈئی موڑ، فرش پھاٹک اور گرد و نواح میں ہونے والی خونی وارداتوں کا ریکارڈ سی سی ٹی وی کیمروں میں ضرور محفوظ ہوگا، لیکن کیمرے چوری چپکے ہٹائے جاچکے ہیں۔ اس ریکارڈ کو فوری طور پر باجوڑ کی قومی و سیاسی قیادت سے شیئر کیا جائے، کیونکہ ریاستی ادارے اس کے ذمہ دار ہیں۔

جرگہ نے ریاستی اداروں سے سات دن کے اندر اندر عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کو اطمینان ہو اور علاقے میں پائیدار امن قائم ہو۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فوجی کارروائی عوام کو اعتماد میں لیے بغیر قابلِ قبول نہیں ہوگی، اور ایسی کارروائی ہو جس میں عام شہری محفوظ رہیں۔

مزید کہا گیا کہ عوام کسی ایسے آپریشن کو قبول نہیں کریں گے جس سے بے گناہ افراد متاثر ہوں یا دوبارہ نقل مکانی (آئی ڈی پیز) کا سامنا کرنا پڑے۔

جرگہ نے الزام لگایا کہ منظم ڈکیتی اور بھتہ خوری معمول بن چکی ہے، لیکن ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، جس سے عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔

2005 سے اب تک دہشتگردی میں شہید ہونے والے افراد کے لیے شریعت کے مطابق دیت (100 اونٹوں کی قیمت کے برابر) ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔اعلامیہ میں متنبہ کیا گیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو:

تمام قبائل ریاستی اداروں سے مکمل بائیکاٹ کریں گے۔

معدنیات کی تمام کانیں بند کی جائیں گی اور کسی کو ان پر قبضہ کرنے نہیں دیا جائے گا، حتیٰ کہ حفاظت کے لیے اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

اگر ریاست امن قائم کرنے میں ناکام رہی تو عوام اپنی حفاظت خود کریں گے۔

کسی شہری کے قاتل کو موقع پر مار دیا جائے تو قوم اس کی حمایت کرے گی، اور اس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔

کوئی بھی فرد دہشت گردوں کا سہولت کار نہ بنے، بصورت دیگر عوام ان کا مکمل سماجی و معاشی بائیکاٹ کریں گے۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ وزیرستان سے باجوڑ تک تمام قبائلی عوام گزشتہ 25 سالوں سے جاری "ڈالری جنگ” سے تنگ آ چکے ہیں، اور اب مزید یہ جنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

جرگہ نے مطالبہ کیا کہ افغان حکومت، پاکستانی ریاست اور فوج مذاکرات کے ذریعے امن کا حل نکالیں، جبکہ امریکی ایماء پر مسلط کی گئی اس جنگ کو مسترد کر دیا گیا۔

اختتام پر اعلان کیا گیا کہ باجوڑ قومی جرگہ عنقریب پورے قبائلی عوام، صوبائی اور ملکی قیادت کی مشاورت سے اسلام آباد میں ایک فیصلہ کن امن مارچ (پاسون) کا اعلان کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے