تیمور خان
خیبرپختونخوا حکومت کرپشن کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کے بعد کاسمیٹیکس اقدامات شروع کردئیے ، کرپشن کے خلاف سخت قوانین بنانے اور اس کے نفاذ کے بجائے اب نصاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ، صوبائی کابینہ نے عربی زمان کو لازمی مضمون قرار دینے ، تعلیمی درسگاہوں میں رشوت سے متعلق آگاہی مہم چلانے اور صوبائی سطح پر ’رحمت للعالمین انٹلیکچول ریسرچ سنٹر‘ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ ابتدائی طور پر آگاہی مہم چلانے کی نگرانی پروانشل انسپیکشن ٹیم (پی آئی ٹی) کرے گی جبکہ صوبائی اینٹی کرپشن فورس کے قیام کے بعد پی آئی ٹی کوارڈنیشن ڈائریکٹوریٹ کے فرائض سر انجام دے گی۔
موجود دستاویزات کے مطابق وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) مصدق عباسی نے علی امین گنڈاپور کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے چند سفارشات کی گئی تھیں جس کی منظور صوبائی کابینہ نے دے دی ۔
ان سفارشات کے تحت بدعنوانی کی روک تھام کے لیے صوبہ بھر کی تعلیمی درسگاہوں اور دفاتر کے لیے ایک حکمت عملی تشکیل دی گئی ہے۔ سکولوں، کالجوں اور یونین کونسل کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو ہر سال ایک مخصوص وقت میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے آگاہی مہم چلائیں گی ۔ اس کے علاوہ عربی زبان کو لازمی مضمون کا درجہ دیا جائے گا۔ اسلامیات کی جگہ ’سیرت النبی‘ کا مضمون متعارف کروایا جائے گا۔
نیز جماعت اوّل سے ایف اے/ایف ایس سی تک علامہ اقبال کی شاعری بھی اردو مضموں میں شامل ہو گی۔ اس کے علاوہ امر بالمعروف سیل کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جبکہ پبلک سیکٹر ایسوسی ایشنز اور یونینوں میں اخلاقیات سیل قائم ہو گا۔ یونین کونسل کی سطح پر چیئرمین، ڈپٹی کمشنر دفتر کا نمائندہ اور پولیس سٹیشن کا نمائندہ اس میں شامل ہوگا۔
سرکاری دفاتر میں کرپشن سے متعلق قرآنی آیات اور اخلاقیات پر مبنی سٹکرز چسپاں کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کرپشن کے خلاف اقوال پر مبنی بینرز بھی مختلف مقامات پرآوایزاں کئے جائیں گے۔ اگر ممکن ہوا تو تمام دفاتر میں روزانہ کی بنیاد پر دس منٹ اسمبلی ہو گی جس میں کرپشن کے خلاف مختصر گفتگو اور لوگوں کو خدمات پہنچانے سے متعلق ادارے کے سربراہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جائے گا۔
بدعنوانی کی روک تھام سے متعلق کرپشن کی اطلاع دینے والے لوگوں کو تحفظ دینے کے حوالے سے وِسل بلوور ایکٹ کے نفاذ اور لوگوں میں اس سے متعلق شعور اجاگر کرنے پر بھی کام کیا جائے گا۔
پروانشل انسپیکشن ٹیم موجودہ عملہ میں ہی ایک کوارڈنیشن ڈائریکٹوریٹ قائم کرے گی اور ایک افسر کو اس کا ڈائریکٹر تعینات کرے گی جو تمام محکموں سمیت تعلیمی درسگاہوں کی نگرانی کرے گا اور سالانہ کارکردگی رپورٹ تیار کر کے وزیر اعلیٰ کو ارسال کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس منصوبہ کے نفاذ اور اس کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کے لیے ایک غیر جانبدار ادارے (تھرڈ پارٹی)کے ذریعے اس کا سروے بھی کراویا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کو بہتر بنانے کیلئے قانون سازی پر کام ہوا تھا جو ادھورا رہ گیا تاہم وزیر اعلی کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بریگیڈئیر ( ر) مصدق عباسی نے اس پر کام کیا، پروانشل انسپیکشن ٹیم ، گورنر انسپیکشن ٹیم ، انوسٹی گیشن اور اپریشنل الگ الگ ونگز بنانے کا بھی ڈرافٹ تیار کرلیا ہے لیکن اس کو ابھی تک عملی جامعہ پہنانے میں بہت سی روکاوٹیں حائل ہیں اب حکومت نے عملی اقدامات کے بجائے مہم چلانے پر ہی اکتفا کرلیا ہے ۔
رابطہ کرنے پر پروانشل انسپیکشن ٹیم کے ممبر جنرل خالد عباس نے بتایا کہ انہیں صوبائی کابینہ کا فیصلہ موصول ہوچکا ہے لیکن ڈیڑھ ماہ سے چیئرمین پی ائی ٹی کا عہدہ خالی پڑا ہے اور چیئرمین کی عدم موجودگی میں اس پر مزید کوئی کام نہیں ہوسکتا ہے ۔