مانیٹرنگ ڈیسک
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے نئے قرض کی فراہمی کے لیے 11 نئی شرائط عائد کر دی ہیں، جس کے بعد مجموعی شرائط کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے۔ نئی شرائط کا مقصد مالیاتی نظم و ضبط، گورننس میں بہتری، اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کو یقینی بنانا ہے۔
اہم شرائط درج ذیل ہیں:
- 17.6 کھرب روپے کا بجٹ: آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق پارلیمان سے منظور کروانا لازم قرار دیا گیا ہے۔
- بجلی بلوں پر قرضہ سرچارج: صارفین پر اضافی بوجھ کے خدشے کے ساتھ 3.21 روپے فی یونٹ کی حد ختم کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔
- دفاعی اخراجات: آئی ایم ایف نے دفاعی بجٹ 2.414 کھرب روپے ظاہر کیا ہے، جبکہ حکومت اس سے زائد رقم مختص کرنا چاہتی ہے۔
- زرعی انکم ٹیکس: صوبوں کو جون 2025 تک زرعی انکم ٹیکس کے نئے نظام کا نفاذ کرنا ہوگا، جس میں رجسٹریشن، تشہیری مہم اور عمل درآمد شامل ہوگا۔
- گورننس اصلاحات: آئی ایم ایف کی تجاویز پر مبنی گورننس ایکشن پلان شائع کیا جائے گا۔
- بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: مہنگائی کے تناسب سے سالانہ رقم میں اضافہ کیا جائے گا۔
- مالیاتی شعبے کی حکمت عملی: 2028 کے بعد کے مالیاتی نظام سے متعلق ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے گی۔
- توانائی کے شعبے میں اصلاحات:
بجلی کے نرخوں میں سالانہ نظرثانی کا نوٹیفکیشن یکم جولائی تک جاری ہوگا۔
گیس کے نرخوں میں ششماہی نظرثانی کی شرط 15 فروری 2026 تک لاگو ہوگی۔
کیپٹیو پاور لیوی قانون کو مستقل بنیادوں پر نافذ کیا جائے گا۔
- سپیشل ٹیکنالوجی زونز: ان زونز کو دی گئی مراعات دسمبر 2025 تک ختم کرنے کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا، جبکہ تمام سہولتیں 2035 تک مکمل طور پر ختم کر دی جائیں گی۔
- درآمدی گاڑیوں پر پابندیاں ختم: 5 سال پرانی کاروں تک کمرشل درآمد کی اجازت دی جائے گی، ابتدائی قانون سازی جولائی تک متوقع ہے۔
- پروگرام میں نرمی: کچھ پرانی شرائط کی ڈیڈ لائنز میں نرمی کی گئی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2024-25 کے لیے پاکستان کی جی ڈی پی شرح نمو کی پیش گوئی 3.2 فیصد سے کم کر کے 2.6 فیصد کر دی ہے، جس کی وجہ ملکی معیشت کی سست رفتاری اور عالمی غیر یقینی صورتحال بتائی گئی ہے۔
اہم نکات:
رواں مالی سال: موجودہ اخراجات جی ڈی پی کے 18.9 فیصد کے برابر رہے، جو آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق ہیں۔
اگلا مالی سال: اخراجات کو جی ڈی پی کے 17.8 فیصد تک لانے کا ہدف ہے، جو 3.6 فیصد شرح نمو کے حصول پر منحصر ہے۔
پی ایس ڈی پی: ترقیاتی پروگرام کا حجم جی ڈی پی کے 2.3 فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد کر دیا گیا ہے، لیکن فنڈز کے اجرا کی رفتار سست ہے۔
دفاعی اخراجات: رواں سال یہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد کے برابر رہے، جبکہ اگلے سال کے لیے 1.9 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یہ پیش گوئیاں ملکی مالی نظم و نسق اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے حوالے سے چیلنجز کی نشاندہی کرتی ہیں۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تو یہ پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس سے اصلاحاتی پروگرام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
یہ شرائط ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب پاکستان کو شدید مالی دباؤ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سامنا ہے، اور عالمی قرض دہندگان کی شرائط پر عمل درآمد حکومت کے لیے ایک کڑا امتحان بنتا جا رہا ہے۔