اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی)
یکم جولائی 2025ء سے ملک بھر میں بینکوں کی اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز سے متعلق نئے چارجز اور ضوابط نافذ کر دیے گئے ہیں، جن کے تحت بینک صارفین پر مختلف نوعیت کی فیسیں اور ٹیکس لاگو کیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد بینکنگ نظام کو مزید منظم بنانا اور مالیاتی شفافیت کو یقینی بنانا بتایا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے تحت اب صارفین اپنی ہی بینک کی اے ٹی ایم مشین سے کی جانے والی رقم کی نکاسی پر کوئی فیس ادا نہیں کریں گے، تاہم کسی دوسرے بینک کی اے ٹی ایم (ون لنک نیٹ ورک) استعمال کرنے پر فی ٹرانزیکشن 23.44 روپے سے 25 روپے تک چارج وصول کیا جائے گا۔ بین الاقوامی اے ٹی ایم مشین سے رقم نکلوانے پر یہ فیس مزید بڑھا دی گئی ہے، جو مختلف بینکوں کے لحاظ سے 2 فیصد سے 8 فیصد یا کم از کم 300 روپے اور زیادہ سے زیادہ 1000 روپے تک مقرر کی گئی ہے۔
سال 2025 میں نقد رقم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس کی نئی شرح بھی مقرر کر دی گئی ہے۔ فائلرز کے لیے ایک دن میں 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکالنے پر 0.3 فیصد جبکہ نان فائلرز کے لیے یہی شرح 0.6 فیصد ہوگی، جو تمام بینک اکاؤنٹس پر مجموعی طور پر لاگو ہو گی۔
مزید برآں، بینکوں نے صارفین کے ڈیبٹ کارڈز کی یومیہ نکاسی کی حد بھی دوبارہ مرتب کی ہے۔ اسٹینڈرڈ کارڈ کے حامل افراد 25,000 روپے سے 50,000 روپے یومیہ تک نکال سکیں گے، جبکہ پریمیم کارڈ کے حامل افراد کے لیے یہ حد 500,000 روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔ غیر ملکی ڈیبٹ کارڈز کے لیے یومیہ نکاسی کی حد 200 سے 500 امریکی ڈالر کے مساوی مقرر کی گئی ہے۔
ڈیبٹ کارڈز کی سالانہ فیسوں میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ میزان بینک نے اپنی فیس 500 سے 4500 روپے، ایچ بی ایل نے 1000 سے 5000 روپے اور الائیڈ بینک نے 1000 سے 7000 روپے سالانہ مقرر کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، ایس ایم ایس الرٹ سروس کی سالانہ فیس بھی بڑھا کر تقریباً 1800 سے 2000 روپے کر دی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ اضافی چارجز سے بچنے کے لیے اپنی ہی بینک کی اے ٹی ایم استعمال کریں، فائلر اسٹیٹس برقرار رکھیں اور بڑی رقم نکالنے کے لیے پریمیم کارڈز کا استعمال کریں۔ اس کے علاوہ، آن لائن ٹرانسفرز اور موبائل بینکنگ کا استعمال کرکے اے ٹی ایم فیس سے مکمل بچا جا سکتا ہے۔