اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )
خلیج میں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات پاکستان پر بھی پڑنے لگے۔ وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 8.36 روپے اور 10.39 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے، جو کہ آئندہ پندرہ روز کے لیے نافذالعمل رہے گا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کی ہے۔
اب ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمت 10.39 روپے کے اضافے کے ساتھ 272.98 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے، جو اس سے پہلے 262.59 روپے تھی۔ چونکہ ملک میں زیادہ تر مال بردار ٹرانسپورٹ، زراعتی مشینری، اور پبلک ٹرانسپورٹ HSD پر انحصار کرتی ہے، اس لیے مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح، پیٹرول کی نئی قیمت 8.36 روپے اضافے کے بعد 266.79 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جو اس سے قبل 258.43 روپے فی لیٹر تھی۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے موٹر سائیکل، رکشہ، اور چھوٹی گاڑیوں کے استعمال کنندگان — جو کہ اکثر متوسط اور کم آمدنی والے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں — براہ راست متاثر ہوں گے۔
ٹیکسوں کا بوجھ برقرار
اس وقت حکومت فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 100 روپے تک ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ اس میں 2.5 روپے "کلائمیٹ سپورٹ لیوی” شامل کی گئی ہے، جو یکم جولائی سے نافذ کی گئی۔ جی ایس ٹی اگرچہ صفر ہے، لیکن پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL) کی مد میں 78 روپے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، 19 روپے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی اور 17 روپے فی لیٹر منافع کا مارجن بھی صارفین سے وصول کیا جا رہا ہے، جو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کو دیا جاتا ہے۔
عوامی ردِعمل
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے روزمرہ زندگی کی بنیادی اشیاء کی قیمتیں بھی مزید بڑھیں گی، اور مہنگائی کا دباؤ ناقابلِ برداشت حد تک جا پہنچے گا۔
ایل پی جی کی قیمت میں کمی
دوسری جانب، اوگرا نے جولائی 2025 کے لیے لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 7.51 روپے فی کلو کمی کا اعلان کیا ہے۔ اب 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2,750.60 روپے مقرر کی گئی ہے، جو جون میں 2,838.31 روپے تھی