سی بی این 247 نیوز
دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کی دوڑ روز بروز تیز تر ہوتی جا رہی ہے، لیکن اگر کوئی ملک اس دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑتا نظر آ رہا ہے تو وہ ہے چین۔ ایک ایسا ملک جس نے نہ صرف زمینی سطح پر بلکہ سمندر کی گہرائیوں اور خلا کی وسعتوں میں بھی اپنی برتری ثابت کی ہے۔ چین کی ترقی محض معیشت، بنیادی ڈھانچے یا دفاع تک محدود نہیں رہی بلکہ اب یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں حیرت انگیز کارنامے انجام دے رہا ہے۔
مغربی دنیا جو کبھی ٹیکنالوجی کی معراج سمجھی جاتی تھی، آج چین کی برق رفتار پیش رفت کے سامنے حیرت میں گم نظر آتی ہے۔
چین اب صرف صارف ٹیکنالوجی (Consumer Tech) میں آگے نہیں بڑھ رہا بلکہ اس کی توجہ اس وقت ہائی ٹیک اور اسٹریٹیجک شعبوں پر مرکوز ہے — جیسے مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ، ہائپرسونک میزائل، اور سب سے بڑھ کر زیر آب دفاعی نظام۔
زیر آب ٹیکنالوجی کا انقلاب: مانٹا رے سے متاثر ڈرون آبدوزیں
چین زیر آب ڈرون ٹیکنالوجی کو نہایت تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے، اور اب ایسی خودکار آبدوزیں تیار کر رہا ہے جو سمندری زندگی سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہیں۔ ان میں خاص طور پر مانٹا رے (Manta Ray) نامی مچھلی سے متاثر ڈیزائن قابلِ ذکر ہے۔ ان آبدوز نما ڈرونز کی خاص بات یہ ہے کہ یہ مربوط جھرمٹوں میں کام کر سکتے ہیں، یعنی ایک ساتھ کئی ڈرونز کسی فوجی مشن یا سائنسی نگرانی میں ہم آہنگی سے حصہ لے سکتے ہیں۔
یہ ڈرونز 2025 تک مزید بڑے ماڈلز اور گہرے پانیوں میں تعیناتی کے مستقبل کے منصوبوں کے ساتھ میدان میں آئیں گے۔ ان کا مقصد نہ صرف کورل ریف جیسی قدرتی آبی حیات کی نگرانی ہے بلکہ یہ فوجی کارروائیوں، دشمن آبدوزوں کی جاسوسی، اور حملہ آور بحری جہازوں کی شناخت و مداخلت جیسے نازک اور اہم کاموں کے لیے بھی استعمال کیے جائیں گے۔
ان ڈرونز میں جدید ترین خصوصیات شامل ہوں گی جیسے:
بہتر برداشت (endurance): یعنی یہ ڈرون بغیر کسی بیرونی مدد کے طویل مدت تک زیر آب رہ سکتے ہیں۔
اسٹیلتھ ٹیکنالوجی: انہیں اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ دشمن کے ریڈار پر آنا تقریباً ناممکن ہو۔
اعلیٰ استعداد (efficiency): کم توانائی میں زیادہ کام، جو سمندری مہمات میں بہت ضروری ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف عسکری نقطہ نظر سے اہم ہے بلکہ سائنسی تحقیق، ماحولیاتی نگرانی، اور آبی وسائل کے تحفظ میں بھی انقلابی کردار ادا کرے گی۔
کیا چین سب کو پیچھے چھوڑ دے گا؟
اگر چین کی یہ رفتار جاری رہی تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آنے والے چند سالوں میں چین ہر جدید ملک کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ چاہے وہ امریکہ ہو، جاپان، یا یورپی اقوام، سب کو اپنی رفتار تیز کرنی پڑے گی کیونکہ چین کی حکمت عملی واضح ہے: خود انحصاری، مستقل مزاجی، اور طویل مدتی منصوبہ بندی۔
زیر آب ڈرونز کی ٹیکنالوجی صرف ایک مثال ہے۔ چین مصنوعی ذہانت، چاند اور مریخ مشنز، 6G مواصلاتی نظام، اور بایوٹیکنالوجی جیسے میدانوں میں بھی پیش پیش ہے۔