تیمور خان
خیبر پختونخوا حکومت نے اربوں روپے قرض سے شروع کردہ اور خسارہ میں چلنے والی پشاور بی آرٹی طرز پر اربوں روپے کی لاگت سے ڈویژنل سطح پر دوسرا بس منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپیڈ بس ٹرانسپورٹ (آر بی ٹی) سروس کیلئے ایک سرکاری فرم کے ساتھ معاملات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ بسیں مہیا کرنا اور اس کے لیے ضروری تعمیرات بھی متعلقہ کمپنی کی ذمہ داری ہو گی جبکہ حکومت دس سال تک ایک بس کا سالانہ کرایہ اس کمپنی کو ادا کرے گی۔ ایک بس کی سالانہ مائیلیج (سفر) کا تخمینہ ستر ہزار کلو میٹر لگایا گیا ہے اور ایک کلومیٹر کی قیمت 394 روپے مقرر کی گئی ہے ۔ اس طرح ایک بس کا سالانہ 2 کروڑ 75 لاکھ 80 ہزار روپے بنتا ہے جبکہ ایک بس کا دس سال کا مجموعی کرایہ 27 کروڑ 58 لاکھ روپے بنتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت کے زیر انتظام نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے ذیلی ادارے انرجی اینڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این ای ٹی سی) کے ساتھ صوبائی حکومت نے معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این آر ٹی سی نے اسلام آباد کے کیپٹیل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور کراچی کو بھی بسیں مہیا کر رکھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے سروے کيے بغیر ہی این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت یکم جنوری 2025 کو ہونے والی میٹنگ میں کئی محکموں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبے میں ایسے اعداد و شمار سرے سے موجود ہی نہیں جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ کس شہر میں روزانہ کتنے مسافر پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں اور کہاں پر کتنی ضرورت ہے؟
18 فروری 2025 کو وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہونے والی ایک اور میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ شروع میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر تین ڈویژنل ہیڈ کواٹرز میں سروے کیا جائے نا کہ پورے سات ڈویژنل ہیڈ کواٹرز میں اور اب این آر ٹی سی ہی مردان، ڈی ائی خان اور ایبٹ اباد میں سروے کرے گی اور اس کے بعد ہی بسوں کو چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا کہ کس جگہ پر کتنی بسیں درکار ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ یہ منصوبہ سروے کے بغیر ہی شروع کرنے کے حق میں تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکٹرک بسیں چین سے منگوائی جائے گی اور ڈویژنل ہیڈکواٹرز میں موجود سٹرکیں اس کیلئے فیزیبل بھی نہیں ہے کیونکہ مذکورہ بسیں بڑی ہے اس کے علاوہ بسوں کو چارج کرنے کیلئے بجلی کے ڈیپو کی بھی ضرورت ہوگی جو ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن حکومت اس منصوبے کو شروع کرنے کے حق میں ہے ۔
اس بابت وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے رابطہ کرنے پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ کمپنی کو فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کا کہا گیا ہے اور اس کے بعد ہی بسیں چلائی جائے گی جبکہ محکمہ کے پاس 7 کروڑ روپے فیزیبلٹی رپورٹ کے بھی پڑے ہے ، انہوں نے کہا کہ کمپنی کا ریٹ تو فی الحال 394 روپے فی کلومیٹر ہے لیکن سروے کے بعد ریٹ کو کم کرنے کی کوشش کریں گے