ریاض حسین
صوابی اور مردان میں جمعہ کے روز دو الگ الگ افسوسناک فائرنگ کے واقعات پیش آئے جن میں مجموعی طور پر سات افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں پانچ سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
ضلع صوابی میں ٹوپی تحصیل کے انڈسٹریل پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار بازار میں کھانا کھا رہے تھے کہ نامعلوم حملہ اوروں کے گولیوں کا نشانہ بنے پولیس کے مطابق، کانسٹیبل جمال الدین اور پولیس ڈرائیور زاہد موقع پر جان بحق ہوگئے جبکہ ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی، علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ضلعی پولیس افسران کا کہنا ہے کہ شہداء کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور جلد حملہ آوروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ شہداء کی لاشوں کو قانونی کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا ہے۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس واقع کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھانہ انڈسٹریل میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے
دوسرا واقعہ مردان کے نواحی علاقے کاٹلنگ بابوزئی کے پہاڑوں میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق، جاں بحق افراد میں تین سیکیورٹی اہلکار اور ایک مقامی باشندہ شامل ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ مقامی شخص سابق قومی اسمبلی کے امیدوار عنایت خان کا بتھیجا ہے جو کہ بابوزئ میں کرش پلانٹ بھی چلا رہا تھا زرایع نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے سے اغواء کیا تھا مگر حکومت نے اس کی تصدیق نہیں کی
جاں بحق افراد کی شناخت درج ذیل ہے:
- حماد غفور ولد رحم غفور، سکنہ بابوزئی کاٹلنگ (مقامی باشندہ)
- زبیر آفریدی ولد فضل اکبر، سکنہ باڑہ (پاک آرمی افسر)
- شفق احمد ولد زر محمد، سکنہ ہری پور (پاک آرمی افسر)
- شہاب الدین ولد محمدالدین، سکنہ دیر (پاک آرمی افسر)
لاشوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ واقعے کی نوعیت اور محرکات جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے۔
ان واقعات نے ایک بار پھر صوبے میں سیکیورٹی کی صورتحال پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔