باجوڑ کے ماموند میں اچانک کرفیو اور فوجی آپریشن پر تحفظات، سیاسی جماعتوں کا فوری اقدام کا مطالبہ

رپورٹ (CBN247)

باجوڑ کی تحصیل ماموند میں بغیر پیشگی اطلاع کے کرفیو نافذ کرنے اور مبینہ ٹارگیٹڈ فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد ریاستی اداروں اور ضلعی انتظامیہ پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ سیاسی و سماجی حلقوں نے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو پیشگی خبردار نہیں کیا گیا اور عام شہریوں کو ان کارروائیوں کے دوران “انسانی ڈھال” کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

مقامی مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں محصور ہیں اور انہیں بنیادی ضروریات تک رسائی حاصل نہیں۔ سیاسی نمائندوں نے آپریشن کی شفافیت اور مربوط منصوبہ بندی پر سوالات اٹھاتے ہوئے اسے قابل تشویش قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا:
“اس نام نہاد آپریشن نے ماموند کے عوام کو مکمل طور پر محصور کر دیا ہے۔ بغیر اطلاع کے اچانک کرفیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقصد عوام کو بطور ڈھال استعمال کرنا ہے۔”

تنقید کا رخ صوبائی حکومت کی جانب بھی ہوا ہے، جس نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے فوجی آپریشن کی اجازت نہیں دے گی۔ اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ اگر صوبائی حکومت لاعلم تھی تو پھر ضلعی انتظامیہ نے کس کے حکم پر نوٹیفکیشن جاری کیا؟

Also watch detailed analysis by Washington Post journalist Haq Nawaz khan.

اپوزیشن رہنماؤں نے اس آپریشن کو “ڈھونگ” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اسے روکا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں جو بھی جانی و مالی نقصان ہوگا، اس کی تمام تر ذمہ داری ریاست پر عائد ہوگی۔
“ریاست کا فرض ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے شہریوں کی حفاظت کرے، نہ کہ انہیں خطرے میں ڈالے،” سیاسی رہنماؤں نے واضح کیا۔

صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتوں کے صوبائی صدور کو پشاور کے باچا خان مرکز میں ایک ہنگامی اجلاس کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے خلاف اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ سمیت صوبہ بھر میں احتجاجی حکمت عملی پر غور کیا جائے گا۔

سیاسی قیادت نے تمام جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نظریاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ اور مضبوط موقف کے ساتھ ریاست کو دو ٹوک پیغام دیں۔
“قبائلی اضلاع کے عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ اب وہ مزید بدامنی یا نام نہاد فوجی کارروائیاں برداشت نہیں کر سکتے،” مشترکہ بیان میں کہا گیا۔

سیاسی قیادت نے زور دیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیکیورٹی ادارے عوامی رائے کا احترام کریں اور خطے میں مزید کشیدگی سے گریز کریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے