مردان میں صحافیوں پر دباؤ: قبل از گرفتاری ضمانت منسوخ، جیل منتقل — آزادی صحافت خطرے میں

رپورٹ: نمائندہ خصوصی

مردان میں دو سینئر صحافیوں عبداللہ عابد اور بنی یامین کی قبل از گرفتاری ضمانت آج ایڈیشنل سیشن جج مردان کی عدالت نے منسوخ کر دی، جس کے بعد دونوں صحافیوں کو تھانے منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق دونوں کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

متاثرہ صحافیوں کے مطابق ان کے خلاف مردان میڈیکل کمپلیکس (MMC) کے بعض بااثر عناصر کی جانب سے جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی، جو ان کی جانب سے اسپتال کی بدانتظامی، کرپشن، اور غیر قانونی بجلی کے استعمال سے متعلق تحقیقی خبروں کے شائع ہونے کے بعد کی گئی۔ ایف آئی آر میں صحافیوں پر بدنیتی پر مبنی الزامات عائد کیے گئے، جنہیں صحافتی حلقے اور عوامی نمائندے یکسر رد کر چکے ہیں۔

■ پس منظر

عبداللہ عابد، جو کہ روزنامہ جدت پشاور کے ڈویژنل انچارج ہیں، اور بنی یامین، جو بیورو چیف مردان کے فرائض انجام دے رہے ہیں، نے گزشتہ ہفتوں میں مردان میڈیکل کمپلیکس میں جاری مبینہ کرپشن، غیر قانونی اقدامات، اور ناقص انتظامی کارکردگی کے خلاف شواہد پر مبنی رپورٹس شائع کیں۔

ان رپورٹس کو سوشل میڈیا پر عوامی سطح پر سراہا گیا، مگر اسی دوران ہسپتال کے بعض اہلکاروں نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی منصوبہ بندی کی۔

■ صحافیوں کا موقف

عدالت میں پیشی کے دوران دونوں صحافیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی دراصل صحافت کا گلا گھونٹنے کی کوشش ہے۔

"ہم نے عوام کی آواز بن کر اسپتال کی بدعنوانی کو بے نقاب کیا، اور اب ہمیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو سچ بولنے والا ہر صحافی خطرے میں ہوگا،”
— بنی یامین، عدالت میں بیان

"ہم نہ جھکیں گے، نہ بکیں گے، اور نہ ہی رکیں گے۔ صحافت ہماری ذمہ داری ہے، جس سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں،”
— عبداللہ عابد

■ عوامی اور صحافتی ردعمل

واقعے کے بعد مردان پریس کلب، خیبر یونین آف جرنلسٹس، اور دیگر صحافتی تنظیموں نے شدید ردعمل دیا ہے۔ مختلف پریس کے صحافیوں نے اس گرفتاری کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔

صحافی برادری کے مطابق، "یہ کوئی انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ پوری میڈیا انڈسٹری کے وقار اور بقا کا سوال ہے۔”

■ سیاسی اور سماجی حلقوں کی مذمت

متعدد سیاسی رہنماؤں، انسانی حقوق کے کارکنان، اور وکلا برادری نے اس اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لیں اور شفاف انکوائری کا حکم دیں۔

■ مطالبات

صحافیوں کی فوری رہائی

مقدمے کی واپسی اور تحقیقات میں شفافیت

مردان میڈیکل کمپلیکس میں اندرونی احتسابی عمل

صحافیوں کو قانونی تحفظ اور میڈیا کی آزادی کی تحریری ضمانت

ادارتی نوٹ:

پاکستان میں آزادی صحافت پہلے ہی نازک موڑ پر ہے۔ اگر سچ بولنے والے صحافیوں کو اس طرح نشانہ بنایا جاتا رہا، تو نہ صرف عوام کی آواز دب جائے گی بلکہ احتساب کا پورا نظام مفلوج ہو جائے گا۔ جمہوری اداروں، عدلیہ، اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس واقعے کا نوٹس لے کر صحافت کو تحفظ فراہم کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے