ریاض حسین
ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں حالیہ اضافے کے بعد عالمی منڈیوں میں بے چینی دیکھی جا رہی ہے، جس کا براہِ راست اثر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) پر بھی پڑا۔ پیر کو کاروبار کے آغاز پر ہی مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جب بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1,991 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 118,252.12 پر آگیا۔
مارکیٹ میں اس اچانک گراوٹ نے سرمایہ کاروں کو اضطراب میں مبتلا کردیا، جنہوں نے ممکنہ عالمی جنگ کے خدشے کے پیشِ نظر بڑے پیمانے پر فروخت کو ترجیح دی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً تمام شعبوں میں فروخت کا دباؤ نمایاں رہا، بالخصوص آٹوموبائل، تیل و گیس، آئل مارکیٹنگ، بجلی اور کمرشل بینکنگ کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے۔ معروف کمپنیوں جیسے حبکو، پی او ایل، پی پی ایل، او جی ڈی سی اور پی ایس او کے شیئرز منفی زون میں ٹریڈ کرتے رہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی حصص بازاروں پر دباؤ برقرار ہے۔ ایشیا پیسیفک کے اسٹاکس میں جاپان کے علاوہ ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.5 فیصد نیچے آیا جبکہ جاپان کا نکیئی انڈیکس 0.9 فیصد گرا۔ ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈک فیوچرز میں بھی بالترتیب 0.5 اور 0.6 فیصد کمی دیکھی گئی۔
ادھر، برینٹ خام تیل کی قیمت 2.7 فیصد اضافے کے بعد 79.12 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی جبکہ امریکی خام تیل 2.8 فیصد اضافے کے ساتھ 75.98 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایران کی طرف سے خلیج فارس میں آبنائے ہرمز کی گذر گاہ بندش کے اعلان کے بعد درامدی تیل کی قیمتیں 95 ڈالر فی بیرل سے 110 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے
ماہرین کے مطابق اصل تشویش کا مرکز آبنائے ہرمز ہے — جو کہ دنیا کی تقریباً ایک چوتھائی تیل اور 20 فیصد مائع قدرتی گیس کی ترسیل کا گزرگاہ ہے۔ اگر یہ گزرگاہ متاثر ہوئی تو عالمی توانائی مارکیٹ میں زبردست خلل پڑ سکتا ہے۔
سونے کی قیمت میں معمولی 0.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو 3,363 ڈالر فی اونس پر آ گئی
گزشتہ ہفتے بھی PSX میں اتار چڑھاؤ کا رجحان برقرار رہا، جب 100 انڈیکس 1.7 فیصد کی کمی سے 122,143.57 سے گھٹ کر 120,023.23 پر بند ہوا۔
بعض پرامید حلقے امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ ایران جوہری پروگرام پر عالمی دباؤ یا ممکنہ حکومت تبدیلی کے تحت کسی کم جارحانہ موقف کی طرف جا سکتا ہے۔ تاہم، موجودہ صورتحال میں سرمایہ کاروں کو غیر یقینی کا سامنا ہے اور مستقبل قریب میں مارکیٹ کے استحکام کا انحصار جغرافیائی پیشرفت پر ہوگا۔