وزیرِاعظم پاکستان نے خیبرپختونخوا میں جرگہ نظام کی بحالی اور سول انتظامیہ کو مؤثر بنانے کے حوالے سے تجویز کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کا مقصد متبادل تنازعات کے حل کے ایک مؤثر، قابلِ عمل اور قانونی نظام کی تشکیل ہے جو ملک کے آئینی و قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے مقامی سطح پر انصاف کی فراہمی ممکن بنائے۔
کمیٹی کی سربراہی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سرحدی علاقے انجینئر امیر مقام کریں گے، جبکہ وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ شریک کنوینر ہوں گے۔ کمیٹی کے دیگر ارکان میں وفاقی وزراء، صوبائی حکومت کے نمائندگان، سابق اعلیٰ افسران، اورj متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز شامل ہیں۔ مکمل فہرست 18 ارکان پر مشتمل ہے۔
کمیٹی کے اہم نکات اور مقاصد میں جرگہ نظام کی بحالی کی فزیبلٹی پر مشاورت اور اس کا عدالتی نظام سے ہم آہنگ انضمام یقینی بنانے کا جائزہ لیا جائے گا۔
جرگے کے کردار، اختیارات، دائرہ کار، اور ریاستی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کی وضاحت کی جائے گی تاکہ قانونی تضاد نہ پیدا ہو۔
جرگہ کے فیصلوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ممکنہ قانون سازی اور ضروری ترامیمu تجویز کی جائیں گی، ساتھ ہی غلط استعمال روکنے کے لیے نگرانی کے میکانزم وضع کیے جائیں گے۔
سول انتظامیہ کا کردار جرگہ کی غیر جانبداری، شفافیت اور منصفانہ کارروائی کے تحفظ کے لیے واضح کیا جائے گا۔
تمام سماجی طبقات کی شمولیت یقینی بنانے کے لیےu جرگہ میں متنوع نمائندگی کو فروغ دیا جائے گا۔
کمیٹی کو اختیار حاصل ہوگا کہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی متعلقہ وزارت، ڈویژن یا ایجنسی سے ماہرین شامل کر سکے۔ سیکرٹریٹ سپورٹ وزارتِ امور کشمیر، گلگت بلتستان و سرحدی علاقے فراہم کرے گی۔
کمیٹی 45 دن کے اندر وزیرِاعظم کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی