اقتصادی رابطہ کمیٹی : پٹرولیم لیوی 90 روپے لیٹر تک پہنچ گئی

رپورٹ (CBN247)

وفاقی حکومت نے تیل کی ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بدترین مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایک بڑے مالیاتی ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی ہے، جس کا بوجھ براہ راست پٹرولیم مصنوعات کے صارفین پر پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے پٹرولیم لیوی میں 12 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ لیوی 90 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ اس فیصلے سے حکومت کو صارفین سے 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔

اس منظوری کے بعد پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمتوں میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا، جو آئندہ 12 ماہ کے دوران صارفین سے وصول کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اب پٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ کو وزیراعظم کی منظوری سے لیوی میں مزید اضافہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

34 ارب روپے کا یہ مالیاتی پیکیج ریفائنریوں کو اُس نقصان کی تلافی کے لیے دیا جا رہا ہے جو اُنہیں پٹرولیم مصنوعات پر نان ری کوری ایبل ان پٹ سیلز ٹیکس کی وجہ سے ہو رہا ہے، کیونکہ ان مصنوعات کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ریفائنریوں کو ادائیگیاں ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن (IFEM) کے ذریعے کی جائیں گی، جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں شامل ہوتا ہے اور براہ راست صارفین سے وصول کیا جاتا ہے۔

یہ ریلیف پیکیج اُس دباؤ کے نتیجے میں دیا گیا ہے جو آئل سپلائی چین کے مختلف فریقین کی جانب سے حکومت پر ڈالا جا رہا تھا، جنہوں نے آپریٹنگ اخراجات میں اضافے اور ادائیگیوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر 3 فیصد سے 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (GST) عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) اور فیول ڈیلرز کے لیے مارجن میں اضافہ فی الحال وزیراعظم سے مشاورت کے بعد مؤخر کر دیا گیا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پٹرولیم ڈویژن نے “ریفائنریوں اور OMCs کے مالیاتی مسائل کا حل” کے عنوان سے ایک سمری ECC کو بھجوائی تھی، جس میں پٹرول اور ڈیزل پر OMC مارجن میں 1.13 روپے فی لیٹر اور ڈیلرز کے لیے بھی اتنا ہی اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی پٹرول اور ڈیزل پر ریکارڈ 78 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، اور حالیہ اقدامات سے اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور ملک کے اندرونی تیل سپلائی سسٹم کو سہارا دینے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اس سے مہنگائی کے مارے عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔
کمپنیوں کے لیے مالیاتی امدادی پیکیج کی منظوری دے دی، صارفین پر مزید بوجھ پڑے گا

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تیل کی ریفائنریوں اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بدترین مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایک بڑے مالیاتی ریلیف پیکیج کی منظوری دے دی ہے، جس کا بوجھ براہ راست پٹرولیم مصنوعات کے صارفین پر پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) نے پٹرولیم لیوی میں 12 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ لیوی 90 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ اس فیصلے سے حکومت کو صارفین سے 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا امکان ہے۔

اس منظوری کے بعد پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (HSD) کی قیمتوں میں 1.87 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا، جو آئندہ 12 ماہ کے دوران صارفین سے وصول کیا جائے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اب پٹرولیم ڈویژن اور وزارت خزانہ کو وزیراعظم کی منظوری سے لیوی میں مزید اضافہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

34 ارب روپے کا یہ مالیاتی پیکیج ریفائنریوں کو اُس نقصان کی تلافی کے لیے دیا جا رہا ہے جو اُنہیں پٹرولیم مصنوعات پر نان ری کوری ایبل ان پٹ سیلز ٹیکس کی وجہ سے ہو رہا ہے، کیونکہ ان مصنوعات کو رواں مالی سال کے لیے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ریفائنریوں کو ادائیگیاں ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن (IFEM) کے ذریعے کی جائیں گی، جو پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں شامل ہوتا ہے اور براہ راست صارفین سے وصول کیا جاتا ہے۔

یہ ریلیف پیکیج اُس دباؤ کے نتیجے میں دیا گیا ہے جو آئل سپلائی چین کے مختلف فریقین کی جانب سے حکومت پر ڈالا جا رہا تھا، جنہوں نے آپریٹنگ اخراجات میں اضافے اور ادائیگیوں میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت آئندہ بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر 3 فیصد سے 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (GST) عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) اور فیول ڈیلرز کے لیے مارجن میں اضافہ فی الحال وزیراعظم سے مشاورت کے بعد مؤخر کر دیا گیا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پٹرولیم ڈویژن نے “ریفائنریوں اور OMCs کے مالیاتی مسائل کا حل” کے عنوان سے ایک سمری ECC کو بھجوائی تھی، جس میں پٹرول اور ڈیزل پر OMC مارجن میں 1.13 روپے فی لیٹر اور ڈیلرز کے لیے بھی اتنا ہی اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی پٹرول اور ڈیزل پر ریکارڈ 78 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، اور حالیہ اقدامات سے اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حکومت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور ملک کے اندرونی تیل سپلائی سسٹم کو سہارا دینے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اس سے مہنگائی کے مارے عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے