گلیشیئرز کا پگھلنا اور پاکستان میں ماحولیاتی بحران: جنوبی ایشیا کے لیے انتباہی الارم

تحریر :عبدالولی یوسفزئی

پاکستان اور جنوبی ایشیا کو ایک شدید ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے، جہاں تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز، بے موسم بارشیں، اور موسم کی شدتیں انسانی بقا، خوراک، پانی اور توانائی کے نظام کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس خطے میں ماحولیاتی تباہی کے اثرات ناقابل واپسی ہو سکتے ہیں۔

گلیشیئرز کی تیز رفتار پگھلائی — پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی

پاکستان میں اس وقت دنیا کے سب سے بڑے برفانی ذخائر قطبین سے باہر موجود ہیں، جن کی تعداد 7000 سے زائد ہے۔ لیکن 2024 سے 2025 کے درمیان ان میں سے تقریباً 31 فیصد گلیشیئرز تیزی سے پگھل چکے ہیں، جس کا براہ راست اثر گلگت بلتستان، ہنزہ، چترال، سوات اور سکردو جیسے علاقوں پر پڑ رہا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین اور زرغون تحریک (گرین موومنٹ) کے چیئرمین، انجینئر عبدالولی یوسفزئی کے مطابق، برف پگھلنے سے نہ صرف دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آ رہی ہے بلکہ ملک بھر میں پانی کے ذخائر بھی شدید دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔

موسمیاتی انتہا: 2025 کے آخر میں "جنریشنل کولڈ” کا خدشہ

عالمی موسمیاتی اداروں نے 2025 کے آخر اور 2026 کے آغاز میں ایک غیر معمولی سرد موسم کی پیش گوئی کی ہے، جسے "Generational Cold Snap” قرار دیا جا رہا ہے — یعنی ایسا سرد موسم جو کئی نسلوں میں صرف ایک بار آتا ہے۔

متوقع اثرات میں درجہ حرارت کا -20°C تک گرنا، مویشیوں اور جنگلی حیات کی اموات، گیس اور بجلی کا بحران، اور صحت عامہ کی ایمرجنسی شامل ہیں۔ ماہرین نے Hypothermia اور نمونیہ جیسی بیماریوں میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے۔

بے موسم بارشیں اور اربن فلڈنگ کا بڑھتا ہوا خطرہ

مارچ 2025 سے اب تک پاکستان کے کئی علاقوں میں بے موسم بارشوں کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ فصل تباہ ہو چکی ہے۔ لاہور، پشاور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہری مراکز میں اربن فلڈنگ کے خطرات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گلیشیئرز کے پگھلنے کے ساتھ ساتھ ان بارشوں نے فلڈ رسک کو کئی گنا بڑھا دیا ہے، جس کا اثر صرف دیہی علاقوں تک محدود نہیں رہا بلکہ شہری انفراسٹرکچر بھی متاثر ہو رہا ہے۔

جنوبی ایشیا کا مشترکہ ماحولیاتی بحران

جنوبی ایشیا کے تمام ممالک — بشمول پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش، افغانستان، بھوٹان، سری لنکا اور مالدیپ — شدید ماحولیاتی دباؤ میں ہیں۔

ملک ممکنہ اثرات

نیپال/بھوٹان گلیشیئر لیک بلاسٹ، برفانی تودے
بنگلہ دیش سطح سمندر میں اضافہ، شہری علاقوں کا ڈوبنا
افغانستان شدید برفباری، زرعی تباہی
بھارت ہیٹ ویوز، پانی کا بحران، سرد لہر
پاکستان سیلاب، خشک سالی، توانائی و خوراک کی کمی
مالدیپ جزائر کے غرق ہونے کا خطرہ
سری لنکا سمندری طوفانوں اور بارشوں کی شدت میں اضافہ

عالمی اداروں کی تشویشناک رپورٹیں

بین الاقوامی ادارے بھی جنوبی ایشیا کو دنیا کا "Climate Hotspot” قرار دے چکے ہیں۔

IPCC نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2030 تک درجہ حرارت 2°C سے تجاوز کر جائے گا۔

NASA Earth Observatory کے مطابق 2050 تک برفانی علاقوں کے 40-80% گلیشیئرز ختم ہو سکتے ہیں۔

UNEP نے ترقی پذیر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے فوری طور پر مؤثر ماحولیاتی پالیسیاں نہ اپنائیں تو یہ "ماحولیاتی خودکشی” ہو گی۔

زرغون تحریک کی سفارشات

گرین موومنٹ "زرغون تحریک” کی جانب سے درج ذیل فوری اقدامات تجویز کیے گئے ہیں:

  1. ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے
  2. گلیشیئر زونز کو محفوظ قدرتی علاقے قرار دیا جائے
  3. بارشی پانی کے ذخائر اور مائیکرو ڈیمز بنائے جائیں
  4. شہری منصوبہ بندی میں ماحولیاتی عوامل کو شامل کیا جائے
  5. اسکولوں اور جامعات میں ماحولیاتی تعلیم لازمی کی جائے
  6. جنگلات کی بحالی، مقامی درختوں کی شجرکاری، اور Seed Ball ٹیکنالوجی اپنائی جائے

عالمی اداروں سے اپیل

زرغون تحریک نے اقوام متحدہ، IPCC، UNEP، OIC، SAARC، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ:

جنوبی ایشیا کو ماحولیاتی ایمرجنسی زون قرار دیا جائے

پاکستان جیسے ممالک کو فنڈز، ٹیکنالوجی، اور ماحولیاتی انصاف (Climate Justice) فراہم کیا جائے

حتمی پیغام

انجینئر عبدالولی یوسفزئی کا کہنا ہے:

"گلیشیئرز کی چیخیں، بارشوں کا شور، اور زمین کا لرزنا صرف قدرت کی پکار نہیں — یہ قوموں کے لیے آخری انتباہ ہے۔ اگر ہم نے اب بھی سنجیدگی نہ دکھائی تو ہم موسمی کتاب سے مٹ جائیں گے۔”

"سمکر! جاگو! اور زمین کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرو — کیونکہ وقت اب بھی ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے!”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے