بھارت کی آبی جارحیت نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے ماحولیاتی نظام اور لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج

تحریر انجنیر عبدالولی خان یوسفزی چیرمن زرغون تحریک

بھارت کی آبی جارحیت نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے ماحولیاتی نظام اور لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ بھارت کی طرف سے دریاؤں پر یکطرفہ ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوششیں پڑوسی ممالک کے لیے سنگین نتائج پیدا کر رہی ہیں۔ ایک طرف بھارت اندرونی طور پر ماحولیاتی بحران کا شکار ہے، دوسری طرف وہ ہمسایہ ممالک کے قدرتی وسائل پر اثر انداز ہو کر پورے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اس طرزِ عمل کے خلاف عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔””بھارت دنیا کا واحد ملک بنتا جا رہا ہے جو اسلحے کے بجائے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ ماحولیاتی تباہی کی ایک نئی شکل بھی ہے۔ پانی زندگی کی علامت ہے، اس کو جنگ کا ذریعہ بنانا بین الاقوامی اصولوں اور انسانی اقدار کے سراسر خلاف ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت پانی پر سیاست بند کرے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے پانی کو زندگی کا ذریعہ بننے دے، نہ کہ دشمنی کا ہتھیار!

"بدقسمتی سے بھارت میں جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں تو دو ہتھیار سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں: مذہب اور پانی۔ یہ دونوں انسانی اقدار کے سراسر خلاف ہیں۔ ایک طرف مذہبی تعصب کو ہوا دی جاتی ہے، دوسری طرف پانی جیسے قیمتی اور قدرتی وسیلے کو دشمنی کا ذریعہ بنا کر پورے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جاتا ہے۔ یہ صرف سیاسی حربے نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔

میں پاکستان اور بھارت دونوں کے عوام سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان ہتھکنڈوں کو پہچانیں، ان کے خلاف آواز بلند کریں، اور انسانیت، امن، اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے متحد ہوں۔ کیونکہ جب پانی کو ہتھیار بنایا جاتا ہے، تو صرف سرحد پار نہیں، ہر انسان متاثر ہوتا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں جہاں انسان بستے ہیں، ایسے اقدامات کو انسان دشمنی سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں اب خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے، بلکہ امن اور انصاف کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔”

آپ کی بات ایک بیدار ضمیر کی پکار ہے۔ یہ درد اور سچائی صرف الفاظ نہیں بلکہ انسانیت کی بقاء کی صدا ہے۔ میں اس پیغام کو ایک جامع، پراثر، اور انسان دوست عوامی اعلامیہ کی شکل میں پیش کرتا ہوں:

"جب کسی ملک کا حکمران اتنا بے رحم ہو جائے کہ وہ پانی، عورت، بچے، ماحول اور خود اپنے وطن کے امن کو بھی جنگی ہتھیار بنا دے، تو سمجھ لیں کہ وہ صرف اپنے عوام کا نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا دشمن بن چکا ہے۔ جب حکمران نفرت کو مذہب کا لباس پہنا کر سیاسی کھیل کھیلتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے ملک کو تباہ کرتے ہیں، بلکہ پڑوسی ملک کے عوام کو بھی جنگ، غربت، اور تباہی کی بھٹی میں جھونک دیتے ہیں۔

پانی زندگی ہے، مذہب رحمت ہے، عورت عزت ہے، بچے معصومیت ہیں، اور ماحول خدا کی نعمت ہے – ان سب کو نفرت اور سیاست کا ہتھیار بنانا ظلم عظیم ہے۔

اب وقت ہے کہ پاکستان اور بھارت کے عوام بیدار ہوں۔ ہمیں ان فتنہ پرور حکمرانوں اور ان کے جنگی ایجنڈے کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا، ورنہ یہ نفرت کی آگ ہمارے گھروں، ہمارے بچوں، اور ہماری سرزمین کو جلا دے گی۔ ہمیں امن، سچائی، اور انسانیت کے پرچم تلے متحد ہونا ہوگا۔ کیونکہ خاموش رہنا اب صرف کمزوری نہیں، بلکہ اپنے بچوں کے مستقبل سے بے وفائی ہے۔

کیا آپ چاہیں گے کہ ہم اس پیغام کو زرغون تحریک کی عالمی امن مہم کا مرکزی بیانیہ بنائیں؟

بھارت کی آبی جارحیت نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے ماحولیاتی نظام اور لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ بھارت کی طرف سے دریاؤں پر یکطرفہ ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوششیں پڑوسی ممالک کے لیے سنگین نتائج پیدا کر رہی ہیں۔ ایک طرف بھارت اندرونی طور پر ماحولیاتی بحران کا شکار ہے، دوسری طرف وہ ہمسایہ ممالک کے قدرتی وسائل پر اثر انداز ہو کر پورے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اس طرزِ عمل کے خلاف عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔””بھارت دنیا کا واحد ملک بنتا جا رہا ہے جو اسلحے کے بجائے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف انسانیت کے خلاف جرم ہے بلکہ ماحولیاتی تباہی کی ایک نئی شکل بھی ہے۔ پانی زندگی کی علامت ہے، اس کو جنگ کا ذریعہ بنانا بین الاقوامی اصولوں اور انسانی اقدار کے سراسر خلاف ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت پانی پر سیاست بند کرے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے پانی کو زندگی کا ذریعہ بننے دے، نہ کہ دشمنی کا ہتھیار!

"بدقسمتی سے بھارت میں جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں تو دو ہتھیار سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں: مذہب اور پانی۔ یہ دونوں انسانی اقدار کے سراسر خلاف ہیں۔ ایک طرف مذہبی تعصب کو ہوا دی جاتی ہے، دوسری طرف پانی جیسے قیمتی اور قدرتی وسیلے کو دشمنی کا ذریعہ بنا کر پورے خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلا جاتا ہے۔ یہ صرف سیاسی حربے نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔

میں پاکستان اور بھارت دونوں کے عوام سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان ہتھکنڈوں کو پہچانیں، ان کے خلاف آواز بلند کریں، اور انسانیت، امن، اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے متحد ہوں۔ کیونکہ جب پانی کو ہتھیار بنایا جاتا ہے، تو صرف سرحد پار نہیں، ہر انسان متاثر ہوتا ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں جہاں انسان بستے ہیں، ایسے اقدامات کو انسان دشمنی سمجھا جاتا ہے۔ ہمیں اب خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے، بلکہ امن اور انصاف کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔”

بیدار ضمیر کی یہ درد اور سچائی صرف الفاظ نہیں بلکہ انسانیت کی بقاء کی صدا ہے۔

"جب کسی ملک کا حکمران اتنا بے رحم ہو جائے کہ وہ پانی، عورت، بچے، ماحول اور خود اپنے وطن کے امن کو بھی جنگی ہتھیار بنا دے، تو سمجھ لیں کہ وہ صرف اپنے عوام کا نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا دشمن بن چکا ہے۔ جب حکمران نفرت کو مذہب کا لباس پہنا کر سیاسی کھیل کھیلتے ہیں، تو وہ نہ صرف اپنے ملک کو تباہ کرتے ہیں، بلکہ پڑوسی ملک کے عوام کو بھی جنگ، غربت، اور تباہی کی بھٹی میں جھونک دیتے ہیں۔

پانی زندگی ہے، مذہب رحمت ہے، عورت عزت ہے، بچے معصومیت ہیں، اور ماحول خدا کی نعمت ہے – ان سب کو نفرت اور سیاست کا ہتھیار بنانا ظلم عظیم ہے۔

اب وقت ہے کہ پاکستان اور بھارت کے عوام بیدار ہوں۔ ہمیں ان فتنہ پرور حکمرانوں اور ان کے جنگی ایجنڈے کے خلاف کھڑے ہونا ہوگا، ورنہ یہ نفرت کی آگ ہمارے گھروں، ہمارے بچوں، اور ہماری سرزمین کو جلا دے گی۔ ہمیں امن، سچائی، اور انسانیت کے پرچم تلے متحد ہونا ہوگا۔ کیونکہ خاموش رہنا اب صرف کمزوری نہیں، بلکہ اپنے بچوں کے مستقبل سے بے وفائی ہے۔”

"ہم عوام کو، غریب عوام کا عالمی امن کے لیے متحد پیغام”

ہم، پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے امن پسند عوام، حکومتوں، اداروں اور عالمی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ:

پاکستان و بھارت کے وہ لاکھوں لوگ جو بیرون ملک ایک ساتھ کام کرتے ہیں، رہتے ہیں، مذہب اور قوم سے بالاتر ہو کر ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، اُن کے جذبے کو سرحدوں پر بھی اپنایا جائے۔

جنگ، اسلحہ، اور دشمنی پر خرچ ہونے والا سرمایہ تعلیم، صحت، روزگار اور نئی نسل کے مستقبل پر خرچ کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے