رپورٹ: نصرت اللہ طاہر زی
پکتیا صوبے کے دارالحکومت گردیز میں متعدی امراض کے لیے مخصوص 50 بستروں پر مشتمل اسپتال گزشتہ آٹھ ماہ سے مالی معاونت کی کمی کے باعث بند پڑا ہے۔

مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت شدید گرمی کے دوران علاقے میں متعدی بیماریوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پکتیا کے شہریوں کا کہنا ہے کہ غربت کے باعث وہ نجی اسپتالوں امیں علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے، اس لیے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسپتال کو فوری طور پر دوبارہ کھولا جائے۔
پکتیا کے رہائشی گلاب خان نے بتایا:
"بیماریاں بڑھ رہی ہیں، موسم انتہائی گرم ہے اور لوگ کھانسی اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ اسپتال دوبارہ کھولا جائے۔”
ایک اور رہائشی اختر گل نے کہا:
"عوام بہت غریب ہیں — وہ کرایہ دینے یا دوا خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔ ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس اسپتال کو دوبارہ فعال کیا جائے تاکہ غریب عوام کا سہارا بن سکے۔”
دیگر مقامی باشندوں نے بھی متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں، کیونکہ اسپتال کی بندش سے علاقے میں سنگین صحت کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
ایک مقامی شہری ہیواد نے کہا:
"ہم وزارت صحت اور متعلقہ حکام سے درخواست کرتے ہیں — اگر فنڈنگ موجود ہے تو براہ کرم اسپتال کو دوبارہ فعال کریں، لوگ شدید صحت کے مسائل کا شکار ہیں۔”
ادھر مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اسپتال کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
پکتیا کے نائب گورنر، انعام اللہ صلاح الدین نے کہا:
"ہم متعدی امراض کے اسپتال کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، اور ان شاء اللہ جلد ہی یہ اسپتال دوبارہ کام شروع کرے گا تاکہ پکتیا کے عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔”
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے افغانستان کے لیے امداد معطل کرنے کے فیصلے نے ملک کے صحت کے شعبے کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔ تاہم 15 سرطان کو پکتیا کے دورے کے دوران وزارت صحت کے انتظامی نائب وزیر نے پورے ملک میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔