پشاور میں غیر قانونی اسپتال تعمیرات، پارکنگ بحران اور پی ڈی اے کی مبینہ کرپشن پر زرغون تحریک کی آواز بلند

رپورٹ (CBN247)

پشاور (نمائندہ خصوصی) — زرغون تحریک (Green Movement) نے پشاور شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات، پارکنگ کی عدم دستیابی اور حیات آباد میں پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (PDA) کی مبینہ بدعنوانیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، حکومت خیبر پختونخوا اور دیگر متعلقہ اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

تحریک کے چیئرمین، انجینئر عبدالولی یوسفزی (ریٹائرڈ سپرنٹنڈنگ انجینئر ایریگیشن) کے مطابق، حیات آباد اور ڈبگری گارڈن جیسے اہم علاقوں میں کئی اسپتال اور کمرشل عمارات قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں، جن میں پارکنگ کی سہولیات کا سرے سے کوئی وجود نہیں۔

تحریک نے الزام لگایا کہ پی ڈی اے کی جانب سے بغیر ٹینڈر کے ذاتی لیٹرز پر تعمیراتی اجازتیں دی گئیں۔سرکاری سڑکوں پر قبضہ اور پارکنگ کی جگہوں کا کمرشل استعمال عام ہے جبکہ حیات آباد میں دو بڑے نجی ہسپتالوں کے بیسمنٹ پارکنگ کا کوئی انتظام نہیں، جس کے باعث مریضوں، شہریوں اور ایمبولینسز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔سڑکوں پر غیر منظم پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک جام، حادثات اور عوامی اذیت روز کا معمول بن چکی ہے۔

مخصوص علاقوں میں ٹریفک پولیس یا پرائیویٹ گارڈز کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے، جس کا کوئی ریکارڈ یا رسید موجود نہیں۔

زرغون تحریک نے انکشاف کیا ہے کہ ڈبگری گارڈن، جو ڈاکٹروں کا سب سے بڑا مرکز تصور کیا جاتا ہے، وہاں کی عمارات میں بیسمنٹ کو پارکنگ کی بجائے دکانوں یا گوداموں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس سے مریضوں کو کلینکس تک پہنچنے میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں، جبکہ ایمرجنسی مریضوں کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

زرغون تحریک نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ڈی اے میں جاری کرپشن اور غیر قانونی پارکنگ لیٹرز کی فوری تحقیقات کی جائیں۔حیات آباد اور ڈبگری گارڈن میں تمام عمارتوں کی پارکنگ انسپیکشن کی جائے۔بیسمنٹ پارکنگ کو دکان یا گودام میں تبدیل کرنے والے مالکان پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ پارکنگ فیس کی وصولی کو باقاعدہ رسید، آڈٹ اور قانون کے دائرے میں لایا جائے۔آئندہ کسی بھی اسپتال یا کمرشل عمارت کو پارکنگ کے بغیر تعمیر کی اجازت نہ دی جائے۔رحمان میڈیکل کمپلیکس، نارتھ ویسٹ اسپتال اور دیگر متعلقہ اداروں کی منظوریوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔

زرغون تحریک نے متعلقہ اداروں کو 15 دن کی مہلت دی ہے کہ اگر اس دوران سنجیدہ اور عملی اقدامات نہ کیے گئے تو ہائی کورٹ میں عوامی مفاد کی پٹیشن دائر کی جائے گی۔

تحریک نے زور دے کر کہا ہے کہ یہ مسئلہ صرف شہری انتظامیہ کا نہیں، بلکہ انسانی جانوں، سیکیورٹی اور عوامی وقار کا معاملہ ہے، جسے ہر قانونی اور سماجی فورم پر اٹھایا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے