اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس کم کر کے 11 فیصد کر دیا

رپورٹ CBN247

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی )کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی ) نے پیر کے روز جاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی ہے، جس کے بعد نئی شرح سود 11 فیصد ہوگی، ۔

یہ شرح مارچ 2022 (9.75 فیصد) کے بعد سب سے کم ہے۔ مرکزی بینک جون سے اب تک پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی کر چکا ہے، جو کہ اس سے قبل 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا۔

ایم پی سی کے بیان کے مطابق، مارچ اور اپریل میں افراطِ زر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جس کی بنیادی وجہ بجلی کی سرکاری قیمتوں میں کمی اور خوراک کی مہنگائی میں مسلسل کمی تھی۔ اپریل میں بنیادی افراطِ زر میں بھی کمی آئی، جس کی وجہ بہتر بیس ایفیکٹس اور معتدل طلب کا ماحول تھا۔

ایم پی سی نے مجموعی طور پر افراطِ زر کے منظرنامے میں بہتری کا عندیہ دیا، تاہم عالمی سطح پر تجارتی محصولات اور جیوپولیٹیکل صورتحال کے غیر یقینی خدشات کو ملکی معیشت کے لیے چیلنج قرار دیا، جس کے پیش نظر مانیٹری پالیسی کو محتاط انداز میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

افراطِ زر کا منظرنامہ

اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل میں ہیڈ لائن افراطِ زر سال بہ سال صرف 0.3 فیصد رہی، جو خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باعث ممکن ہوئی۔ گندم اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، عالمی کموڈیٹی قیمتوں میں اعتدال اور بجلی کے نرخوں میں کمی اس بہتری کے اہم عوامل تھے۔

بنیادی افراطِ زر جو پچھلے کئی مہینوں سے تقریباً 9 فیصد پر قائم تھی، اپریل میں کم ہو کر 8 فیصد پر آ گئی۔ کمیٹی کو توقع ہے کہ آئندہ مہینوں میں افراطِ زر بتدریج بڑھے گا اور 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے دائرے میں مستحکم ہو جائے گا۔ تاہم، گندم و دیگر غذائی اشیاء کی قیمتوں میں ممکنہ اتار چڑھاؤ، توانائی قیمتوں میں ردوبدل، عالمی سپلائی چین میں رکاوٹ اور کموڈیٹی قیمتوں کی غیر یقینی صورت حال جیسے عوامل خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔

اہم معاشی پیش رفتیں

ایم پی سی نے بتایا کہ:

  1. مالی سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں عبوری حقیقی جی ڈی پی گروتھ 1.7 فیصد رہی، جبکہ پہلی سہ ماہی کی شرح کو 0.9 فیصد سے بڑھا کر 1.3 فیصد کر دیا گیا ہے۔
    1. مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.2 ارب ڈالر کا نمایاں سرپلس ریکارڈ ہوا، جو کہ ریکارڈ ہائی ترسیلات زر کی بدولت ممکن ہوا۔
    2. حالیہ سرویز میں صارفین اور کاروباری طبقے کے جذبات میں بہتری ظاہر ہوئی ہے۔
    3. ٹیکس محصولات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
    4. عالمی سطح پر تجارتی محصولات سے متعلق غیر یقینی صورتحال کے باعث آئی ایم ایف نے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے لیے اپنی شرح نمو کی پیش گوئیاں کم کر دی ہیں، جس کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی مارکیٹوں میں اتار چڑھاؤ اور تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حقیقی پالیسی ریٹ افراطِ زر کو ہدف کے دائرے میں رکھنے کے لیے کافی مثبت ہے اور معاشی ترقی کے تسلسل کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔

گزشتہ ایم پی سی اجلاس میں مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھا تھا، جبکہ مارکیٹ کمی کی توقع کر رہی تھی۔ اس وقت ایم پی سی نے معاشی سرگرمیوں میں بہتری اور بیرونی کھاتوں پر دباؤ کے بارے میں ذکر کیا تھا۔

تب سے اب تک کئی اہم تبدیلیاں ہوئی ہیں:
• روپے کی قدر میں 0.4 فیصد کمی
• پیٹرول کی قیمتوں میں 1.2 فیصد کمی
• بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں 61 ڈالر فی بیرل تک گر گئیں

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق اپریل 2025 میں سالانہ افراطِ زر 0.3 فیصد ریکارڈ ہوئی، جو مارچ 2025 کی 0.7 فیصد سے کم ہے۔

مارچ 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس میں رہا، جو گزشتہ ماہ 97 ملین ڈالر خسارے میں تھا۔ سال بہ سال بنیاد پر یہ سرپلس 230 فیصد بڑھا۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ہفتہ وار بنیاد پر 9 ملین ڈالر بڑھ کر 10.21 ارب ڈالر ہو گئے، جبکہ ملک کے کل زرمبادلہ ذخائر 15.25 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص ذخائر 5.04 ارب ڈالر ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے