فچ نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ‘B-‘ کر دی، معاشی اصلاحات اور بہتری کے امکانات پر اعتماد کا اظہار

رپورٹ (CBN247)

فچ ریٹنگز نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کنندہ کی ڈیفالٹ ریٹنگ (IDR) کو ‘CCC+’ سے بڑھا کر ‘B-‘ کر دیا ہے، جو ملک کی حالیہ معاشی اصلاحات اور مالی نظم و ضبط پر اعتماد میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ آؤٹ لک بدستور "مستحکم” برقرار رکھا گیا ہے۔

گزشتہ روزایک جاری کردہ بیان میں، فچ نے کہا کہ پاکستان نے بجٹ خسارے کو کم کرنے، ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے نفاذ، اور آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد میں نمایاں پیش رفت کی ہے، جو اس ریٹنگ اپ گریڈ کی بنیادی وجوہات ہیں۔

فچ کے مطابق”یہ اپ گریڈ اس اعتماد کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان حالیہ مالیاتی اور ساختیاتی اصلاحات کو برقرار رکھے گا، جس سے آئی ایم ایف پروگرام کی کارکردگی اور مالی معاونت کی دستیابی کو تقویت ملے گی۔”

ادارے نے یہ بھی کہا کہ مالی سال 2025 میں اندرونی طلب مضبوط رہے گی، تاہم بجٹ خسارے اگلے چند برسوں میں جی ڈی پی کے 1 فیصد سے کم رہنے کی توقع ہے۔

فچ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اگرچہ 2023 میں زر مبادلہ کی شرح اور درآمدی کنٹرولز میں نرمی کے بعد اصلاحات متعارف کرائی گئیں، تاہم غیر رسمی کرنسی کنٹرولز اب بھی کسی حد تک موجود ہیں۔

عالمی تجارتی کشیدگیاں پاکستان کی برآمدات پر اثرانداز ہو سکتی ہیں، خاص طور پر امریکہ کو برآمدات پر، جو مالی سال 2024 میں پاکستان کے جی ڈی پی کا تقریباً 3 فیصد اور کل برآمدات کا 35 فیصد (زیادہ تر ٹیکسٹائل) تھیں۔ تاہم، عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں کمی اس اثر کو کم کر سکتی ہے۔

ترسیلات زر، جو کہ پاکستان کا غیر ملکی زرمبادلہ کا بڑا ذریعہ ہیں، خاص طور پر مشرق وسطیٰ سے، معاشی حالات کے باوجود مستحکم رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

فچ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے۔ مارچ 2025 تک اسٹیٹ بینک کے بینکنگ مارکیٹ میں ڈالر خریدنے کے بعد ذخائر تقریباً 18 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جو مالی سال 2024 کے اختتام پر 15 ارب اور 2023 کے اوائل میں 8 ارب ڈالر سے بھی کم تھے۔

تاہم، ملک کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ مالی سال 2025 میں تقریباً 8 ارب ڈالر اور مالی سال 2026 میں 9 ارب ڈالر سے زائد کے واجبات ہیں، جن میں سے تقریباً 5 ارب ڈالر کی ادائیگیاں مالی سال کے دوسرے نصف میں ہونا ہیں۔

سیاسی غیر یقینی صورتحال کو بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے، فچ نے کہا کہ پاکستان کی مختلف حکومتیں ماضی میں آئی ایم ایف پروگرامز پر مکمل عملدرآمد میں ناکام رہی ہیں۔

فچ نے خبردار کیا کہ "اگرچہ اس وقت ملک میں اصلاحات کی ضرورت پر عمومی اتفاق رائے موجود ہے، لیکن وقت کے ساتھ یہ کمزور پڑ سکتا ہے۔
تکنیکی رکاوٹیں بھی بڑی ہوں گی”

اگرچہ کچھ خطرات برقرار ہیں، یہ اپ گریڈ بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے، جو پاکستان کی معیشت میں بہتری اور استحکام کی امید کو ظاہر کرتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے