مردان: بینک روڈ پر نومولود بچی زندہ حالت میں برآمد

مردان (نمائندہ خصوصی)

مردان کے علاقے بینک روڈ گارڈن محلہ میں ایک دلخراش واقعہ سامنے آیا، جہاں نامعلوم افراد نے ایک نومولود بچی کو چادر میں لپیٹ کر سڑک کنارے پھینک دیا۔ اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی میڈیکل ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچی اور بچی کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بچی کی حالت مکمل طور پر تسلی بخش ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے نومولود کو بچوں کے تحفظ کے ادارے کے حوالے کر دیا ہے۔ پولیس واقعے کی تحقیقات میں مصروف ہے۔

پاکستان میں نومولود بچیوں کو پھینکنے یا ترک کرنے کے واقعات لمحۂ فکریہ ہیں۔ صرف سماجی ناپسندیدگی یا غربت نہیں بلکہ بیٹی کو بوجھ سمجھنے کی سوچ ان واقعات کی بڑی وجہ ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے اور چائلڈ پروٹیکشن تنظیمیں اس مسئلے کی بارہا نشاندہی کر چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہزاروں نومولود بچیاں لاوارث پائی جاتی ہیں۔ کچھ زندہ بچا لی جاتی ہیں، جب کہ متعدد جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق صرف ان کے ادارے کو ہر سال سیکڑوں نومولود لاوارث حالت میں ملتے ہیں، جن میں اکثریت لڑکیوں کی ہوتی ہے۔

پاکستان میں خواتین اور بچیوں کو مساوی حقوق دینے کے لیے آئینی ضمانت موجود ہے، مگر عملی طور پر صنفی امتیاز نمایاں ہے۔

دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم، صحت، اور حفاظت کو درپیش چیلنجز بدستور برقرار ہیں۔

کم عمری کی شادی، جبری شادی، اور تعلیم سے محرومی جیسی سماجی برائیاں بچیوں کے مستقبل پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

یونیسف کے مطابق پاکستان میں ہر 4 میں سے 1 بچی اسکول سے باہر ہے، جبکہ غربت اور صنفی ترجیحات بنیادی رکاوٹیں ہیں۔

یہ صرف مردان کا واقعہ نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا لمحہ ہے۔ ہر بچی کو جینے، سیکھنے اور محفوظ زندگی گزارنے کا حق ہے، اور یہ ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے