خیبر پختونخوا میں محکمہ ایکسائز کی جانب سے پکڑی جانے والی ڈھائی سو کے قریب نان کسٹم پیڈ و دیگر پرتعیش قیمتی گاڑیاں سیاستدانوں، بیوروکریٹ اور پولیس افسران میں تقسیم کر دی گئیں۔ تاہم ایڈمنسٹریشن کے نام پر دی جانے والی ان گاڑیوں میں سے سو سے زائد گاڑیوں کو بااثر افراد سے واپس لیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق تقسیم کی جانے والی گاڑیوں میں وی ایٹ، پراڈو، مارکس ایکس، و دیگر قیمتی گاڑیاں شامل ہیں، جبکہ یہ گاڑیاں من پسند بااثر افراد کو بغیر ضرورت کے دی گئیں جنہیں اب واپس لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ محکمہ ایکسائز کی جانب سے بعض اوقات قواعد و ضوابط کے برعکس گاڑیاں الاٹ کر دی جاتی ہیں اور بعد میں محکمہ ایڈمنسٹریشن کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہیں۔ گاڑیوں کی تقسیم کے اس عمل کو باضابطہ طریقہ کار کے تحت لانے کیلئے اکثراوقات جعلی دستخط بھی کئے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بااثر بیوروکریٹس ملنے والی بیشتر گاڑیاں تبادلے کے بعد اپنے ساتھ دیگر صوبوں کو لے گئے تھے؛ ان سے اب وہ گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں۔ سو سے زائد ایسی گاڑیاں ہیں جو ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے دی گئی تھیں جن میں سے بیشتر گاڑیاں ضرورت کے بغیر جبکہ چند گاڑیاں متعلقہ افسران کو رام کرنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دی گئی تھیں۔
دستیاب دستاویزات کے مطابق محکمہ ایکسائز کی جانب سے لینڈ کروزر اور وی ایٹ میں سے 2002 ماڈل سفید کلر یو زیڈ جے 100، سفید رنگ یو آر جے 202، یو زیڈ جے 100، یو زیڈ جے 200 سیاہ رنگ، یو آر جے 202، اور پرل وائٹ یو زیڈ جے 200 سمیت 11 وی ایٹ گاڑیاں مختلف محکموں کو دی گئی ہیں۔
اسی طرح دو لینڈ کروزر گاڑیاں زیڈ جے اور جے ٹی 711 سفید رنگ بھی دی گئی ہیں، جبکہ دو ٹی زیڈ سمیت سات پراڈو گاڑیوں کی بندر بانٹ بھی کی گئی ہے۔ ان میں وی زیڈ جے 120، وی زیڈ جے 121، کے زیڈ جے 95، اور ٹی آر جے 120 سمیت دیگر شامل ہیں۔ دو نسان لگژری گاڑیاں، ایک سرخ اور ایک سیاہ رنگ کی گاڑی بھی دی گئی ہے۔ ان کے علاوہ تین ٹیوٹا سرف گاڑیوں میں سے 2003 ماڈل سفید رنگ، 96 ماڈل گرے کلر اور بلیو رنگ شامل ہیں۔
پانچ پریمیو گاڑیوں میں سے ایک 2000، دو 2007 اور دو 2003 ماڈل گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ چھ کراون گاڑیاں بھی دی گئی ہیں جن میں سفید رنگ 2004 ماڈل، 2005 ماڈل پرل وائٹ، 2013 ماڈل سلور رنگ، کراون میجسٹا اور ایک سفید رنگ کی گاڑی شامل ہے۔ سات مارکس گاڑیوں میں سے دو 2005، ایک ایک 2008 اور 2010 کی، جبکہ دیگر میں ایک سلور اور دو سفید رنگ کی گاڑیاں شامل ہیں۔ تین مرسڈیز بینز 2007 ماڈل گولڈن رنگ، بلیک رنگ مرسڈیز بینز 2011 ماڈل اور 2004 ماڈل مرسڈیز بینز سلور رنگ شامل ہیں۔ ایک 2003 ماڈل مارک ٹو بھی دی گئی ہے۔
سات ایگزیو گاڑیوں میں سے 2008 ماڈل، 2011 ماڈل، 2014 ماڈل، 2007 ماڈل، ایک سفید اور دو سلور گاڑیاں شامل ہیں۔ 12 پری یس گاڑیوں کی بھی بندر بانٹ کی گئی ہے جن میں دو 2011 ماڈل، ایک 2004 ماڈل، ایک 2007 ماڈل، 2010 اور 2012 ماڈل سمیت چار سفید، ایک سلور اور ایک سیاہ رنگ کی گاڑی بھی شامل ہے۔ دیگر گاڑیوں میں 17 ہنڈا سوک جن میں 2022 ماڈل تک کی گاڑیاں شامل ہیں، ان کے علاوہ 97 ٹیوٹا کرولا گاڑیوں کی بندر بانٹ بھی کی گئی ہے جن میں جی ایل آئی، ایکس ایل آئی اور گرینڈی گاڑیاں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق محکمہ ایکسائز نے جن گاڑیوں کی واپسی کا دعویٰ کیا ہے، ان میں دو لینڈ کروزر یو زیڈ جے 100، یو آر جے 202، سگنس یو زیڈ جے 100، دو ویگو، پراڈو گاڑیوں میں وی زیڈ جے 95، کے زیڈ جے 95، ٹی آر جے 150، وی زیڈ جے 90، اور وی زیڈ جے 190 سمیت سات گاڑیاں واپس کی گئی ہیں۔ 2016 ماڈل کی ایک لیکسس بھی واپس کی جانے والی گاڑیوں میں شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق دی گئیں ڈھائی سو کے لگ بھگ گاڑیوں میں سے بیشتر ایسی گاڑیاں بھی شامل ہیں جو پچھلی حکومت اور نگران حکومت کے وقت بھی دی گئی تھیں، جبکہ 102 سے زائد گاڑیاں موجودہ حکومت کے وقت دی گئی ہیں۔
رابطہ کرنے پر وزیر ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکاٹکس کنٹرول خلیق الرحمن نے بتایا کہ بغیر ضرورت کے گاڑیاں بانٹی گئی تھیں؛ 130 تک گاڑیوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جو اب ان بااثر افراد سے واپس لے رہے ہیں جن میں سے بیشتر بیوروکریٹس ہیں، جبکہ اب یہ ساری گاڑیاں محکمہ ایڈمنسٹریشن کو دی جائیں گی۔