رپورٹ (CBN247)
اسلامیہ کالج پشاور نے پیشہ ورانہ اور ہراسمنٹ سے پاک ماحول کو یقینی بنانے کے لیے فیکلٹی، اسٹاف اور طلبہ کے درمیان کسی بھی قسم کے رومانوی یا ذاتی تعلقات پر مکمل پابندی عائد کر تے ہوئے نئے ضابطہ اخلاق جاری کر دئے اس ضمن میں قائم مقام وائس چانسلر نے احکامات جاری کر دئے جبکہ کالج انتظامیہ نے تمام شعبوں اور دفاتر کو ہدایت کی ہے کہ وہ نئے ضابطہ اخلاق کو فوری طور پر نافذ کریں اور مکمل تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ہر سطح پر آگاہی مہم چلائیں
قائم مقام وائس چانسلرنے یہ احکامات”خواتین کے خلاف ہراسمنٹ سے تحفظ ایکٹ 2010 (ترمیم شدہ 2012)”، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی*پالیسی برائے جنسی ہراسمنٹ سے تحفظ 2020′ اور خیبر پختونخوا حکومت کی 23 اکتوبر 2024 کی ہدایات کے مطابق جاری کئے ہیں۔
نئے ضابطہ اخلاق کے مطابق تدریسی یا انتظامی اسٹاف اور طلبہ کے درمیان کسی بھی قسم کے رومانوی، ذاتی یا قریبی تعلقات پر سختی سے پابندی۔ یہ پابندی نہ صرف مرکزی کیمپس، بلکہ تمام الحاق شدہ اداروں، آن لائن کلاسز اور کالج کی زیر نگرانی خارجی سرگرمیوں یا پروگرامز پر بھی لاگو ہوگی۔
پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو معطلی، برطرفی، جرمانہ، ترقیوں یا ڈگریوں کی روک تھام اور دیگر انتظامی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
شکایت کا طریقہ کار: کالج کی ویب سائٹ پر ایک خفیہ ہراسمنٹ شکایت سیل قائم کیا گیا ہے، جہاں طلبہ اور اسٹاف کسی بھی واقعے کی محفوظ اور گمنام رپورٹ کر سکتے ہیں۔
قائم مقاموائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیا الحق نے اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا ہے کہ تعلیمی ماحول میں بے قابو ذاتی تعلقات غیر جانب داری کو مجروح کر سکتے ہیں، ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ہراسمنٹ کے لیے سازگار حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد ایک باوقار، محترمانہ اور مثبت تعلیمی ماحول کو فروغ دینا ہے، جہاں فیکلٹی، اسٹاف اور طلبہ ہراسمنٹ یا تعصب کے خوف کے بغیر ترقی کر سکیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلامیہ کالج پشاور کے سنڈیکیٹ نے ہراسمنٹ کیس میں ایک اسسٹٹ پروفیسر کو ملازمت سے فارغ کیا ہے۔