ریاض حسین
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ، امیر حیدر خان ہوتی نے ماٸنز اینڈ منرل بل 2025 کو پاکستان کے آئین، خاص طور پر اٹھارویں آئینی ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر ایک سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ مردان بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بل وفاقی اکائیوں کے آئینی اختیارات کو محدود کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد قدرتی وسائل، بشمول معدنیات، صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اور ان سے متعلق کسی بھی قسم کی قانون سازی یا پالیسی سازی صوبائی حکومت کی منظوری کے بغیر آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سٹریٹجک انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) جیسے “غیر منتخب اور غیر آئینی” اداروں کے ذریعے صوبائی وسائل پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ان کے بقول، اس قسم کے ادارے جمہوریت اور وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنے کے مترادف ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اپنے وسائل پر کسی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کریں گے اور عوامی نیشنل پارٹی صوبے کے عوام کے حقِ ملکیت، شراکت اور فیصلہ سازی کے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
اے این پی رہنما نے بار کونسلز، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور جمہوریت پسند قوتوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف وسائل کی نہیں بلکہ آئین، عوامی حقِ حاکمیت اور جمہوریت کی جنگ ہے، اور اے این پی ہر فورم پر اس جدوجہد کو جاری رکھے گی۔