پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والی سالانہ اموات کی تعداد کتنی ہے؟

رپورٹ (CBN247)

بلیو وینز اور پرووِنشل الائنس فار سسٹین ایبل ٹوبیکو کنٹرول (PASTC) نے پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا میں تمباکو کنٹرول کے قوانین کے ناقص نفاذ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جس کے باعث ہر سال ہزاروں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

اندازوں کے مطابق، پاکستان میں ہر سال 164,000 افراد تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں، جب کہ 33,000 افراد ایسے ہیں جو دوسروں کے دھوئیں کا شکار بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہ اموات قابلِ روک تھام ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ فوری طور پر مضبوط قانون سازی اور مؤثر نفاذ کی ضرورت ہے۔

پاکستان عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا دستخط کنندہ ہے، جس کے تحت ریاستی ادارے تمباکو نوشی کی روک تھام اور عوام کو اس کے نقصانات سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کے پابند ہیں۔تاہم پاکستان ابھی تک اس معاہدے کی کئی اہم شقوں، خصوصاً آرٹیکل 5.3 (جس میں تمباکو صنعت کی مداخلت سے بچاؤ کی ہدایت ہے) اور آرٹیکل 8 (جس میں عوام کو تمباکو کے دھوئیں سے بچانے کا تقاضا ہے) پر مکمل عملدرآمد نہیں کر سکا ہے۔خیبر پختونخوا میں مقامی حکومت نے تمباکو کنٹرول کے لیے ایک روڈ میپ اور ایکشن پلان تشکیل دیا ہے، جو کہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ لیکن اس منصوبے پر عملدرآمد مالی وسائل کی کمی، ادارہ جاتی رابطے کی کمزوری، اور مؤثر نگرانی کے فقدان کے باعث متاثر ہو رہا ہے۔

اگرچہ حال ہی میں حکومت خیبر پختونخوا نے ڈویژنل سطح پر ٹوبیکو کنٹرول کمیٹیوں کی منظوری دی ہے جو کہ کمشنر کی زیر صدارت کام کریں گی، مگر ان کمیٹیوں کو فوری طور پر فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ضلعی سطح پر قوانین کے نفاذ کو مؤثر بنایا جا سکے۔

حفظہ زیب، ایڈووکیسی لیڈ، بلو وینز نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو سے اموات کی شرح ناقابلِ قبول ہے۔ ہر دن کی تاخیر قیمتی جانوں کے ضیاع کا باعث بنتی ہے۔ خیبر پختونخوا کے پاس پالیسی فریم ورک موجود ہے، مگر اس پر عملدرآمد کے لیے نہ وسائل ہیں اور نہ ہی سیاسی عزم ڈاکٹر قاضی شہباز، چیئرمین، پروونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور PASTC کے رکن نے کہا کہ ہمیں تمباکو کی وبا کو ایک ایمرجنسی کے طور پر لینا ہوگا۔ FCTC کوئی رسمی معاہدہ نہیں بلکہ ایک زندگی بچانے والا بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس پر مکمل عملدرآمد ناگزیر ہے تاکہ بیماریوں کے بوجھ اور صحت کے نظام پر دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

بلیو وینز اور PASTC حکومتِ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈویژنل کمیٹیوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے، ٹوبیکو کنٹرول ایکشن پلان کے لیے درکار فنڈز فراہم کیے جائیں، اور FCTC کی تمام شقوں پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انسانی جانیں بچانا سب سے بڑی ترجیح ہونی چاہیے اور عملدرآمد میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے