آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مسترد کر دیا، مشترکہ اعلامیہ جاری

رپورٹ (CBN247)

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے 18ویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری اور مقامی وسائل پر عوامی اختیار پر حملہ قرار دیا ہے۔

کانفرنس کے بعد جاری کیے گئے 14 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ مذکورہ بل وفاقی کنٹرول کے ذریعے صوبے کے معدنی وسائل پر قبضے کی کوشش ہے، جو نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان اعتماد کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنے گا۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کے قدرتی وسائل پر صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو اختیار حاصل ہے، اور کسی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو یہ اختیار سونپنا ناقابل قبول ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس نے SIFC اور وفاقی منرلز ونگ کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ SIFC کے ذریعے زراعت، معدنیات، سیاحت، ماحولیات اور آئی ٹی جیسے اہم شعبوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے، جو ایک غیر آئینی اقدام ہے۔

شرکاء نے ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کی مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوج کے ماتحت چلنے والے تمام کمرشل اداروں اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں اور ان کی کاروباری سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز رکھیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے معاشی حقوق پر بھی ڈاکہ ہے۔ کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد کا آغاز کرے۔

عوامی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی ایس او پیز کی وجہ سے بند ہونے والی 76 فیصد لیزز کے تناظر میں چھوٹے لیز ہولڈرز کو ریلیف دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

کانفرنس نے وکلا، دانشوروں، سول سوسائٹی اور نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ شرکاء نے زور دیا کہ یہ صرف خیبرپختونخوا کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ تمام وفاقی اکائیوں کے آئینی حقوق کی حفاظت کے لیے ایک قومی جدوجہد ہے۔

اعلامیے کے اختتام پر کانفرنس نے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے وہاں پاس شدہ معدنیات کے قانون کی مخالفت کی مکمل حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ مذکورہ قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے