رپورٹ(CBN247)
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پتہ نہیں وزیر اعلیٰ کو کہاں سے خبر ملی کہ نیا آپریشن ہو رہا ہے حالانکہ سب کچھ واضح تھا۔ارمی چیف نے پہلے بھی کہا تھا اور اب کہا کہ ملک میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا ۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بدقسمتی سے نیشنل سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہیں کی ۔جس اسمبلی میں فوج اور اداروں کے خلاف قراردادیں منظور ہو ان سے کیا توقع کر سکتے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کرنا وفاق کی زمہ داری ہے کیا بلوچستان ایران سے اور پنجاب بھارت سے بات چیت کر سکتا ہے۔پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے لیے افغانستان کی سر زمین استعمال ہوتی ہے۔نیٹو کا چھوڑا ہوا 8 سے 10 ارب کا اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔پی ٹی آئی نے ماضی میں طالبان کے دفاتر کھولنے کی پیشکش کی تھی۔ہاج تک وزیر اعلیٰ یا اس کا کوئی وزیر کسی شہید کے جنازے میں کیوں شریک نہیں ہوا
انہوں نے کہا کہ افغان باشندوں سے متعلق پالیسی میں نہیں ریاست بنائی گی ۔کیا بلجیم یا یورپ کے کسی ملک میں ویزے کے بغیر رہ سکتا ہے۔افغان باشندوں سے متعلق مجھے افغان قونصل جنرل نے جو خط بھیجا تھا وہ میں نے وفاق کو ارسال کر دیا ہے
گورنر خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد ہونا چاہیے لیکن خیبرپختونخوا سے اس میں شرکت کون کریگا۔خیبر پختونخوا کے تو خزانہ کا وزیر ہی نہیں،کابینہ میں ردوبدل کرنی ہوگی۔