رپورٹ(CBN247)
افغان مہاجرین شوری ضلع مردان کے سالاراحمد دین پتیار نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں کسی کاروبار یا کسی مقصد کی عرض سے نہیں بلکہ مجبور ہو کر افغانستان سے ہجرت کرکے آئے تھے ہماری تیسری نسل یہاں پروان چڑھ رہی ہے حکومت کا اتنی جلدی میں افغانوں کو نکالنے کا فیصلہ کسی ظلم سے کم نہیں۔
مردان پریس کلب میں جلالہ افغان مہاجرین کیمپ سے تعلق رکھنے والے نور احمد دین پتیار نے اپنے ساتھی بادام گل، حاجی زرخان حاجی سردار اور حاجی ملک سلیم و دیگر شوری ممبران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکومت اور عوام نے ہمیشہ افغان مہاجرین کو عزت و احترام دیا ہے۔
ہم اس جذبۂ خیرسگالی پر پاکستانی حکومت اور قوم کے مشکور ہیں تاہم حکومت کی جانب سے 31 مارچ تک آئی سی سی کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کو ملک چھوڑنے کا فیصلہ غیر انسانی ہے۔ ہماری زندگیاں، رشتے ناطے، روزگار اور نسلیں سب کچھ یہاں وابستہ ہو چکا ہے۔اتنی جلدی میں واپسی کا فیصلہ ہمارے لیے اذیت کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ روس حملے کے بعد آج تک افغانستان میں مختلف حکومتیں بدلتی رہیں مگر داخلی استحکام کبھی قائم نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آباد افغان مہاجرین نے کبھی ملکی اور سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کی اپنی محنت مزدوری کرکے رزقِ حلال کما رہے ہیں اور ہمیشہ پاکستان کے وفادار رہے ہیں۔ آج تک کوئی ایسا واقعہ رونما نہیں ہوا جس میں رجسٹرڈ افغان مہاجر ملوث پائے گئے ہوں۔
مہاجرین شوری مشران نے کہا کہ صوبے میں رجسٹرڈ 8 لاکھ پی او آر جبکہ 5 لاکھ آئی سی سی افغان مہاجرین آباد ہیں لیکن تعداد اس سے زیادہ ہے عالمی برادری پاکستان کی اقتصادی مشکلات کو دیکھتے ہوئے افغان مہاجرین کے حوالے سے تعاون فراہم کرئے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ انہیں غیر قانونی مہاجرین پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن آئی سی سی کارڈ رکھنے والے مہاجرین کو انسانی حقوق کی بنیاد پر مزید وقت دیا جائے۔