
ویب ڈسک: افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد افغان مجاھد خان محمد کو 18 سال بعد رہا کردیا گیا جس کے بدلے طالبان نے دو امریکی شہریوں کو بھی آذاد کردیا ۔
افغان وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق قطر کی دار لحکومت دوحہ میں دونوں ممالک کے درمیان طویل سفارتی مذاکرات جاری رہنے کے بعد بالاخر کامیاب مذاکرات کے بعد امریکہ اور طالبان قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہوگئے ۔ خان محمد کو 18 سال قبل افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرھار میں گرفتار کیا گیا تھا امریکی عدالت نے خان محمد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ اپنی قید کیلوفورنیا کی جیل میں گزار رہے تھے جس کے لئے امریکہ مسلسل دباؤ ڈال رہا تھا تاہم قطر کی حکومت کی ثالثی اور سہولت کاری کی بدولت بالاخر مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
طالبان اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا جب امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھا لیا تاہم افغان ذرائع اس معاھدے کو امریکی صدر کے ساتھ جوڑنے کی تردید کر رہے ہیں کہ یہ مذاکرات سابق امریکی انتظامیہ کے دور میں شروع ہوئے تھے ۔ مذاکرات کئی بار ناکام ہوگئے امریکہ نے افغان طالبان سے اپنے تین شھریوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن اطلاعات کے مطابق اب صرف دو امریکی رہاکئے گئے ۔ ایک امریکی شھری محمود حبیبی کے بارے میں بتایا جارہاہے کہ وہ طالبان کی قید میں ہے جسے 10 اگست 2022 کو القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواھری کی ڈرون سے مارے جانے کے بعد کابل میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم طالبان اس حوالہ سے رسمی طور پر خاموش ہیں ۔