سی ٹی ڈی نے پشاور میں بڑا دہشت گرد حملہ ناکام بنا دیا: خودکش بمبار اور اس کا ساتھی ہلاک

رپورٹ (CBN247)

خیبر پختونخوا کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ہفتے کے روز پشاور کے دیہی علاقے شمشتو میں ایک خفیہ اطلاع پر مبنی کارروائی (IBO) کے دوران ایک بڑے دہشت گرد حملے کو ناکام بناتے ہوئے دو شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا، جن میں ایک خودکش بمبار بھی شامل تھا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، سی ٹی ڈی پشاور نے یہ کارروائی اس وقت کی جب انہیں قابلِ اعتماد خفیہ اطلاع ملی کہ کالعدم بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم فتنہ الخوارج (FAK) — جو تحریک طالبان پاکستان (TTP) سے منسلک ہے — کے اہم کارندے ارمارہ کے علاقے میں موجود ہیں اور وہ پشاور شہر میں ایک حساس تنصیب پر جلد حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

آپریشن کے دوران سی ٹی ڈی اہلکاروں اور شدت پسندوں کے درمیان مختصر مگر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں دہشت گرد مارے گئے۔ خوش قسمتی سے سیکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مارے جانے والے ایک دہشت گرد کی شناخت منیر احمد ولد محمد گل کے طور پر ہوئی ہے، جو افغانستان کے صوبے ننگرہار کا رہائشی تھا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق، وہ نومبر 2024 سے سی ٹی ڈی کی نگرانی میں تھا اور مبینہ طور پر خوست، افغانستان سے پاکستان میں داخل ہو کر پشاور میں خودکش حملہ کرنے کے مشن پر تھا۔

سی ٹی ڈی نے مزید بتایا کہ منیر احمد کو ایف آئی آر نمبر 161، مورخہ 23 نومبر 2024 میں دہشت گردی ایکٹ (ATA) کی مختلف دفعات کے تحت نامزد کیا گیا تھا، جو تھانہ سی ٹی ڈی پشاور میں درج کی گئی تھی۔

دوسرے مارے جانے والے شدت پسند کی شناخت، جو مبینہ طور پر منیر احمد کا ہینڈلر تھا، تاحال جاری ہے۔

جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے اسلحے اور بارودی مواد میں ایک سب مشین گن (SMG) بمع گولیاں، ایک پستول اور ایک خودکش جیکٹ شامل ہے، جو حملے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔

واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانہ پشاور میں درج کیا جا رہا ہے، جبکہ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے تاکہ اس نیٹ ورک کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور اس کے تمام سہولت کاروں کو گرفتار کیا جا سکے۔

سی ٹی ڈی حکام نے اس کامیاب کارروائی کو محکمہ کی مستعدی اور دہشت گرد عناصر کے خلاف پختہ عزم کا ثبوت قرار دیا۔ ایک اعلیٰ افسر نے کہا، “یہ کامیاب آپریشن عوام کی جان و مال کے تحفظ اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے سی ٹی ڈی کی مسلسل کوششوں کا عکاس ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے