خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت کا ایس سی آر آئی مردان کا دورہ، شوگر کراپس کی ترقی پر زور

ریاض حسین

خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت، میجر (ر) سجاد بارکوال نے شوگر کراپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس سی آر آئی) مردان کا اچانک دورہ کیا جہاں انہوں نے گنے کی فصل کی پیداوار سے متعلق جاری تحقیقی و تجرباتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر ایس سی آر آئی ڈاکٹر محمد طاہر نے صوبائی وزیر کو انسٹی ٹیوٹ میں جاری منصوبوں اور تحقیقی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

وزیر زراعت نے متعلقہ عملے کو ادارے کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ شوگر کراپس کی ترقی کسانوں کی خوشحالی سے جڑی ہوئی ہے۔ ان کے ہمراہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ زراعت، نثار محمد بھی موجود تھے۔

بعد ازاں صوبائی وزیر نے انسٹی ٹیوٹ کے سیمینار ہال میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کی، جس میں شوگر کراپس اور زراعت کے دیگر اہم شعبوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیر زراعت نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گنے کی فصل خیبر پختونخوا کی ایک اہم نقد آور فصل ہے، جو ہزاروں کسانوں کے روزگار کا ذریعہ ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع — جن میں مردان، چارسدہ، پشاور اور ڈی آئی خان شامل ہیں — میں 94,000 ہیکٹر رقبے پر گنے کی کاشت کی جاتی ہے۔ اس موقع پر یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ایس سی آر آئی نے اب تک گنے کی 23 اقسام تیار کی ہیں جن میں اسرار شہید ایس سی، عبدالقیوم 2017، گل رحمان 2021 اور مردان 2021 شامل ہیں۔ ان اقسام نے پیداوار اور محاصل میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

وزیر زراعت نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر بیج، جدید ٹیکنالوجی اور کسانوں کو آگاہی فراہم کرنا صوبے کی زرعی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنے کی زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کے فروغ کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے تاکہ کاشتکاروں کو زیادہ فائدہ پہنچایا جا سکے۔

اس موقع پر شوگر انڈسٹری کو درپیش چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں آٹھ شوگر ملیں موجود ہیں جن میں سے چار غیر فعال ہیں، جبکہ مردان، چارسدہ اور تخت بھائی کی شوگر ملز مختلف مسائل کے باعث بند ہو چکی ہیں۔ مردان شوگر مل رواں سیزن میں گنے کی کمی اور قیمتوں کے تنازعے کی وجہ سے بند ہوئی، جس کے نتیجے میں ہزاروں مزدور بے روزگار ہو گئے۔ مل مالکان نے بھی حکومت سے ٹیکسوں میں نرمی کی اپیل کی ہے۔

اجلاس کے اختتام پر وزیر زراعت نے سائنسدانوں اور زرعی ماہرین پر زور دیا کہ وہ جدید سائنسی تحقیق کے ذریعے زراعت، بالخصوص شوگر کراپس کے شعبے میں مزید بہتری کے لیے اقدامات کریں تاکہ کسانوں کی حالت بہتر ہو سکے اور صوبے کی معیشت کو فروغ ملے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے