تخت بھائی: تاریخی شوگر ملز اور عجب میموریل ہائی اسکول کی بحالی کا مطالبہ

مسلم صابر

تخت بھائی کی سیاسی، سماجی اور کاروباری حلقوں نے ایشیا کی پہلی شوگر ملز اور عجب میموریل ہائی اسکول کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے، جو کئی سالوں سے بند پڑے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے علاقے میں صنعتی زون کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ بے روزگاری کا خاتمہ ہو اور چھوٹے پیمانے پر صنعتوں کو فروغ ملے۔

یہ مطالبہ تخت بھائی پریس کلب کے زیر اہتمام ایک مشاورتی اجلاس میں کیا گیا، جس میں سیاسی، سماجی، اور کاروباری برادری کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد تخت بھائی شوگر ملز اور عجب میموریل ہائی اسکول کی بحالی اور صنعتی زون کے قیام پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

اجلاس میں شریک اہم شخصیات میں سابق تحصیل ناظم و مرکزی تاجران ایسوسی ایشن تخت بھائی کے صدر معزاللہ خان، صدر اسمال انڈسٹریز دوست محمد درویش، اے این پی صوبائی کونسل کے رکن محمد ایوب یوسف زئی، سینئر وکیل و سابق بار صدر قمر زمان خان ایڈووکیٹ، اسلامی لائرز فورم کے صدر مشتاق علی ایڈووکیٹ، جے یو آئی ایف لائرز فورم کے صدر اکرام صافی ایڈووکیٹ، نوجوان صنعتکار سمیع الرحمن، سٹیزن و سبزی فروش ایسوسی ایشن کے صدر شیر بہادر شیر، مینا بازار کے صدر آفتاب مہمند، سینئر نائب صدر حسنین خان مہمند، پاپولر انڈسٹری کے صدر رومان علی، فلور ملز انڈسٹری کے نمائندہ کاشف خان، پی پی پی مردان ڈویژن کے ترجمان ابراہیم سید یوسف زئی، مزدور رہنما یوسف خان مہمند، سینئر صحافی عزت محمد خپلواک، تاجر رہنما کاشف خان حبیب النجاة، اور صدر تخت بھائی پریس کلب مسلم خان صابر شامل تھے۔

شرکاء نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ خطے کی تاریخی تخت بھائی شوگر ملز اور عجب میموریل ہائی اسکول گزشتہ 18 سالوں سے بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوگر ملز ہزاروں خاندانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ تھیں، جنہیں اس کی بندش کے بعد بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔

اسی طرح عجب میموریل ہائی اسکول، جو کبھی تعلیمی لحاظ سے ایک نمایاں ادارہ تھا، اب کھنڈر بن چکا ہے۔ مقررین نے کہا کہ یہ اسکول ایک ٹرسٹ کی ملکیت تھا اور اسے بند یا فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے اسکول کی فوری مرمت، اصل حالت میں بحالی اور تعلیمی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے شوگر ملز کی بحالی یا اس کی جگہ چھوٹی صنعتوں کے قیام، اور ایک صنعتی زون کے قیام کا بھی مطالبہ کیا تاکہ علاقے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

اجلاس میں ایک ایکشن کمیٹی بھی قائم کی گئی جس میں معزاللہ خان، دوست محمد درویش، سمیع الرحمن، آفتاب مہمند، بار صدر سیف اللہ خان ایڈووکیٹ، مشتاق علی ایڈووکیٹ، قمر زمان خان ایڈووکیٹ، عزت محمد خپلواک، محمد ایوب یوسف زئی، اور یوسف خان مہمند شامل ہیں۔ یہ کمیٹی حکومتی نمائندوں اور شوگر مل مالکان سے مذاکرات کے لیے اقدامات کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے