رپورٹ (CBN247)
پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ اسلام آباد نے نئی دہلی کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی "مہم جوئی” کا فیصلہ کن اور مناسب جواب دیا جائے گا، جو کہ دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ایک ہولناک حملے کے نتیجے میں 26 سے زائد سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کا اعلان کیا، جس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی دو طرفہ معاہدے معطل کرنے، فضائی و زمینی سرحدیں بند کرنے اور تجارت روکنے کا اعلان کیا۔ پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان کے حصے کا پانی روکا تو اسے جنگ کی کارروائی تصور کیا جائے گا۔
پہلگام حملے کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا، جس کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے، واہگہ بارڈر بند کرنے اور سفارتی عملے کو محدود کرنے جیسے اقدامات کا اعلان کیا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی، تاہم بھارت کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے بے بنیاد اور ناقابل قبول قرار دیا گیا۔
دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں کہا: "کشمیر سے انتہائی افسوسناک خبر ملی ہے، امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔”
اسی دوران، پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (NSC) نے بھی ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے پہلگام حملے سے پاکستان کے کسی بھی تعلق کو مسترد کیا اور بھارت کے بیانیے کو "غیر عقلی اور اسٹریٹجک ناکامی کی علامت” قرار دیا۔ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی غیر مشروط مذمت کرتا ہے اور اس جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔
کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ بھارت مظلوم بننے کی کوشش کر کے اپنی سرزمین سے پاکستان میں کی جانے والی دہشت گردی کی سرپرستی کو نہیں چھپا سکتا۔ اس سلسلے میں انہوں نے بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن جادھو کا حوالہ دیا، جو پاکستان میں جاسوسی اور تخریبی سرگرمیوں کا اعتراف کر چکا ہے، اور جسے پاکستان بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت قرار دیتا ہے۔
پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت عالمی توجہ کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری منظم ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان جاری تند و تیز بیانات سے خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہوتی جا رہی ہے، اور سفارتی تعلقات میں مزید بگاڑ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔