افغانستان و پاکستان میں قیمتی پھلوں کی کاشت کا روشن مستقبل — زرغون تحریک کی تکنیکی و ماحولیاتی گائیڈ

#NationalSecurity #IranSecurity

افغانستان اور پاکستان کی پہاڑی و نیم مرطوب زمینیں قیمتی پھلوں کی کاشت کے لیے دنیا کی بہترین زمینوں میں شمار کی جا سکتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ زرعی خزانے اکثر عدم تحفظ، صنعتی پسماندگی، اور حکومتی بے توجہی کی نذر ہو رہے ہیں۔

زرغون تحریک — جو ماحول دوست ترقی کی داعی ہے — نے حالیہ رپورٹ میں ان دونوں ممالک کی زرعی صلاحیت، پھلوں کی صنعت، اور برآمدی مواقع پر مبنی ایک جامع تکنیکی و ماحولیاتی لائحہ عمل پیش کیا ہے، جس کا مقصد روزگار کی فراہمی، ماحولیاتی توازن، اور قومی خودکفالت ہے۔


🌱 خطے کی قدرتی دولت: مواقع مگر نظر انداز

افغانستان اور پاکستان کے مختلف خطوں میں اخروٹ، انجیر، بیر، زیتون، انگور، پستہ، کاجو، کیلا، خربوزہ اور دیگر قیمتی پھلوں کی قدرتی کاشت ممکن ہے۔ وزیرستان، کوہ سلیمان، دیر، اور باجوڑ جیسے علاقوں میں قدرتی جنگلات موجود ہیں جبکہ وادی شوال جیسے مقامات میں وسیع زمین دستیاب ہے، جہاں زراعت اور مصنوعی جنگلات دونوں کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

ماضی میں وانا، ژوب، اور بنوں جیسے علاقوں میں پھلوں کی پروسیسنگ فیکٹریاں فعال تھیں، لیکن اب ساری برآمدی اور تجارتی سرگرمیوں کا مرکز لاہور منتقل ہو چکا ہے، جس سے مقامی معیشت، روزگار اور صنعت کو شدید نقصان پہنچا۔


🥭 زرعی امکانات — پھل در پھل

  1. بیر (Breakberry/Jujube):

پاکستان: ملتان، بہاولپور، سکھر اور دادو میں کاشت؛ خشک سالی میں بھی پیداوار ممکن

افغانستان: بدخشان، پنجشیر، زابل وغیرہ؛ تجارتی برآمد کے قابل خشک بیر

  1. انجیر (Fig):

پاکستان: چکوال، ژوب، راولپنڈی؛ خشک کرکے 10 گنا منافع ممکن

افغانستان: ننگرہار، ہیلمند، قندہار؛ مناسب موسمی حالات میں برآمدی صلاحیت

  1. اخروٹ (Walnut):

پاکستان: سوات، دیر، گلگت، ہزارہ میں قدرتی پھیلاؤ؛ صنعتی فروغ کی گنجائش

افغانستان: پنجشیر، غزنی، بدخشاں؛ 20,000 ٹن سے زائد پیداوار

  1. کاجو (Cashew):

پاکستان: ابھی تک کمرشل کاشت نہیں

افغانستان: قندہار، ننگرہار میں ماحول موافق؛ محدود پائلٹ منصوبے

  1. دیگر نٹس:

پائن نٹس: افغانستان میں 44,000 ہیکٹر رقبے پر کاشت؛ 24,000 ٹن سالانہ

بادام: 62,000 ٹن سے زائد سالانہ پیداوار؛ برآمدی صلاحیت


🌍 عالمی ماڈلز — سیکھنے کے قابل مثالیں

زرغون تحریک نے دنیا بھر سے کامیاب ماڈلز کا حوالہ دیا جنہیں مقامی حالات کے مطابق اپنایا جا سکتا ہے:

کیلیفورنیا اخروٹ انڈسٹری: خودکار گریڈنگ، شیلنگ، عالمی برآمدی معیار

ویتنام کاجو ماڈل: پوسٹ ہارویسٹ پروسیسنگ + برآمدی حب

ترکی/ایران انجیر ماڈل: خشک انجیر کی عالمی مارکیٹ میں برانڈنگ

چلی/اسپین زیتون ماڈل: کوآرڈینیٹڈ فارم، تیل ملز، GI ٹریسنگ


✅ زرغون تحریک کی سفارشات

  1. پائلٹ منصوبے:

بیر و انجیر: پنجشیر (افغانستان) + وزیرستان (پاکستان)

اخروٹ: گلگت، دیر، سوات + پنجشیر

کاجو: بلوچستان کا ساحلی علاقہ + ننگرہار

  1. اقدامات:

کسانوں کو مفت پودے، پانی، اور تربیت

مقامی صنعت و پیکیجنگ سینٹرز کا قیام

قدرتی جنگلات و جنگلی باغات کی حفاظت

برآمدی معیارات کے مطابق پراسیسنگ اور لیبلنگ


📣 عوامی ماحولیاتی اپیل

زرغون تحریک نے اس رپورٹ کے اختتام پر ایک جذباتی عوامی اپیل بھی کی ہے:

"زمین اللہ کی نعمت ہے، یہ صرف کنکریٹ کی بنیاد نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کا رزق ہے۔”

تحریک نے تمام حکومتی اداروں، عوامی نمائندوں، بلڈرز اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سکیموں اور کمرشل منصوبوں میں ضائع نہ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے