سیاسی مفادات، متنازعہ منصوبے اور قومی یکجہتی — حکومت نے متنازعہ نہری منصوبہ مسترد کر دیا

تحریر: انجینئر عبدالولی خان یوسفزئی،( چیئرمین زرغون تحریک)


ملک میں جاری سیاسی اور معاشی بے چینی کے دوران، ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں وفاقی حکومت نے متنازعہ نہری منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل (CCI) کے حالیہ فیصلے کے مطابق، آئندہ کسی بھی نئی نہر کی تعمیر بین الصوبائی اتفاق رائے کے بغیر نہیں کی جائے گی، جب کہ ایکنک کی 7 فروری 2025 کو دی گئی منظوری کو بھی واپس لے لیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ زرغون تحریک کی جانب سے اٹھائے گئے سنجیدہ تکنیکی و قومی نوعیت کے نکات کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جن میں متنازعہ آبی منصوبوں پر شفاف، غیرسیاسی اور ماہرین پر مبنی فیصلے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

کرکٹ، سیاست اور عوامی توجہ کی تبدیلی


تجزیہ نگاروں کے مطابق، پاکستان میں جب بھی سیاسی و معاشی بحران بڑھتا ہے، تو عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے کرکٹ جیسے مقبول کھیل کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسی تفریحی سرگرمیاں عوامی جذبات کو وقتی طور پر تو قابو میں لے آتی ہیں، مگر اصل مسائل بدستور موجود رہتے ہیں۔

سیاسی جماعتوں کا وقتی گٹھ جوڑ


سیاسی بحران کے دوران اکثر مخالف جماعتیں وقتی مفاہمت کرتی ہیں، جس کا مقصد عوامی دباؤ کو کم کرنا ہوتا ہے۔ تاہم، ماہرین کے مطابق، ایسے گٹھ جوڑ عوامی مفاد سے زیادہ جماعتی مفادات کے لیے کیے جاتے ہیں۔

کالا باغ ڈیم، چولستان کا پانی اور نہری تنازعات


ملک میں آبی منصوبوں پر سیاسی بنیادوں پر فیصلے، خاص طور پر کالا باغ ڈیم یا چولستان میں نئی نہروں کی تعمیر، بین الصوبائی کشیدگی کو ہوا دیتے ہیں۔ ان سے بعض صوبوں میں احساس محرومی بڑھتا ہے، جو قومی یکجہتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

زرغون تحریک کی تجاویز:


زرغون تحریک نے قومی مفاد میں کئی تجاویز پیش کی تھیں، جن میں شامل ہیں:

نیشنل واٹر کمیشن کا قیام، جس میں تمام اکائیوں کو نمائندگی حاصل ہو۔

مکمل غیرسیاسی ٹیکنیکل کمیٹی کی تشکیل۔

تمام فیصلے صرف تکنیکی رپورٹس کی بنیاد پر اور شفاف طریقے سے پارلیمان میں زیر بحث لا کر کیے جائیں۔

ہر صوبے کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیں تاکہ کسی بھی اکائی کو نظر انداز نہ کیا جائے۔

حکومتی اقدام: قومی یکجہتی کی جانب قدم


وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ کہ کسی بھی متنازعہ منصوبے کو بین الصوبائی اتفاق کے بغیر شروع نہیں کیا جائے گا، ایک مثبت اور قومی سوچ کا مظہر ہے۔ زرغون تحریک کے مطابق، اگر فیصلے اسی شفافیت اور حکمت کے ساتھ کیے گئے، تو پاکستان ترقی، استحکام اور اتحاد کی روشن راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

خلاصہ:


حکومت کا حالیہ قدم نہ صرف ایک متنازعہ منصوبے کا خاتمہ ہے، بلکہ یہ قومی مفاہمت اور باہمی احترام کے ایک نئے باب کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے