پنجاب پولیس اور اس کے سرپرستوں کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ

تحریر: انجنیر عبدالولی خان یوسفزی

آج بھی جب پنجاب پولیس کا کردار اور طرز عمل دیکھتے ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ ادارہ ابھی تک غلامی کے دور کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ ان کے رویے میں آج بھی وہی جبر، ظلم اور تحقیر کا انداز نمایاں ہے جو کبھی انگریز سامراج یا مہاراجہ رنجیت سنگھ کے سپاہیوں میں پایا جاتا تھا۔
یہ سوال انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اٹھانا ہوگا کہ کیا واقعی پنجاب پولیس کو یہ شعور حاصل ہو سکا ہے کہ وہ ایک آزاد ملک کی پولیس ہیں؟

پولیس کا وہی رویہ، جو محکوم اقوام کے ساتھ اختیار کیا جاتا تھا، آج پاکستان کے اپنے آزاد شہریوں کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے۔ نہ انسانی وقار کا پاس، نہ شہری حقوق کی پرواہ، نہ ہی آئین اور قانون کی حقیقی پاسداری۔ ہر واقعہ، ہر احتجاج، ہر مظلوم کی آہ اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ پنجاب پولیس اب بھی اپنی اصل حیثیت کو سمجھنے سے قاصر ہے۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پولیس کے ہر اہلکار کو دی جانے والی تنخواہ عوام کے خون پسینے کی کمائی سے ادا کی جاتی ہے۔ اس لیے پولیس کا اولین فریضہ عوام کی عزت کرنا، ان کی حفاظت کرنا اور ان کی خدمت کرنا ہے، نہ کہ انہیں خوفزدہ کرنا، مارنا پیٹنا یا ان پر ظلم ڈھانا۔

لیکن افسوس کہ پولیس کا یہ کردار محض کسی تربیت کی کمی کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔
برسوں سے جو حکمران طبقہ — چوہدری، شریف خاندان، جاگیردار اور وڈیرے — اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھا ہے، اسی نے پولیس کو جان بوجھ کر ایک غلام فورس میں تبدیل کر رکھا ہے۔ پولیس کو عوام کی خدمت کے بجائے، ان پر ظلم و جبر کا آلہ کار بنایا گیا ہے تاکہ حکمران طبقہ اپنے اقتدار کو تحفظ دے سکے۔

یہی وجہ ہے کہ پنجاب پولیس کے ظلم کی داستانیں محض مقامی سطح تک محدود نہیں رہیں، بلکہ اب عالمی سطح پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ جعلی پولیس مقابلے، عزتیں پامال کرنے کے واقعات، سیاسی مخالفین پر تشدد، اور عام شہریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی — یہ سب کچھ اب کسی سے چھپا نہیں۔

آج وقت کا تقاضا ہے کہ ہم صرف پاکستان کے اندر انصاف کی دہائی نہ دیں، بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔
عوامی مطالبہ یہ ہے کہ:

پنجاب پولیس کے مظالم کی آزادانہ اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہوں۔

جو حکمران طبقہ اس نظام ظلم کا سرپرست رہا ہے، ان کے خلاف بھی بین الاقوامی عدالتِ انصاف (International Criminal Court) میں مقدمات دائر کئے جائیں۔

پولیس کو بنیادی سطح پر اصلاحات کا سامنا ہو، یا پھر ایک مکمل طور پر نیا، عوام دوست، قانون پسند اور مہذب ادارہ وجود میں لایا جائے۔

پاکستان ایک آزاد ملک ہے۔ یہاں کی پولیس بھی آزاد اور باوقار شہریوں کی محافظ ہونی چاہئے، نہ کہ حکمران طبقے کی ذاتی فوج۔

آج ضرورت ہے کہ ہر باشعور پاکستانی اس مطالبے کو اپنی آواز بنائے:


ظلم کے محافظوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور ایک ایسا پاکستان تشکیل دیا جائے جہاں قانون کی حکمرانی ہو، اور ہر شہری کی عزت، جان اور آزادی محفوظ ہو۔

لکهارې
(چیئرمین زرغون تحریک، ریٹائرڈ سپرنٹنڈنگ انجینئر ایریگیشن خیبرپختونخوا)

نوٹ : ادارہ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے